Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عمران خان اور پاکستان پر اعتماد ہے‘

صدر ٹرمپ اور عمران خان نے نیویارک میں ملاقات سے قبل میڈیا سے گفتگو کی۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نیویارک میں ملاقات ہوئی ہے جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت افغانستان اور امریکہ ایران کشیدگی پر بات چیت ہوئی ہے۔
ملاقات میں امریکی صدر نے پاکستان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ مسئلہ کشمیر پر ایک بار پھر پاکستان اور انڈیا کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی۔
ملاقات سے قبل دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی۔ اس موقعے پر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان سے پہلے امریکی قیادت نے پاکستان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا اور انہیں وزیراعظم عمران خان اور پاکستان پر اعتماد ہے۔
جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ ماضی میں انہوں نے پاکستان پر دھوکہ دہی کا الزام لگایا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ماضی کی بات ہے لیکن اب انہیں وزیراعظم عمران خان اور پاکستان پر اعتماد ہے۔‘
ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ تیار ہیں لیکن دوسرا ملک بھی ثالثی کی پیشکش قبول کرے تو میں تیار ہوں۔‘
ان کے بقول ’میں مدد کے لیے تیار ہوں اور یہ دونوں رہنماؤں پر منحصر ہے کہ کیا ثالثی چاہتے ہیں، یہ (کشمیر) گھمبیر مسئلہ ہے جو طویل عرصے سے جاری ہے لیکن میں مدد کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘

ٹرمپ نے کشمیر کے مسئلے پر ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش کی۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے مزید کہا کہ کل انڈین وزیر اعظم نے بہت جارحانہ زبان استعمال کی۔
ان کے بقول ان کے مودی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور عمران خان کے ساتھ بھی ’ورکنگ ریلیشن شپ‘ ہے۔
اس موقعے پر وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر سے کہا کہ وہ انڈین وزیراعظم سے کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کا مطالبہ کریں۔ جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس حوالے سے مودی سے بات کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ’ٹرمپ دنیا کے طاقت ور ترین ملک کے صدر ہیں، طاقت ور ملک پر بھاری ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ افغانستان کے مسئلے پر بھی بات کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ مسئلہ پاکستان کے لیے اہم ہے۔

’پاکستان امریکہ طالبان مذاکرات میں تعطل کا خاتمہ چاہتا ہے‘

دریں اثنا نیویارک میں امریکی صدر اور وزیر اعظم عمران خان کی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ٹرمپ سے وزیر اعظم  کی تین معاملات پر کھل کر بات ہوئی۔ ملاقات میں وزیر اعظم نے واضح کیا کہ افغان مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔

وزیر خارجہ کے بقول عمران خان نے ٹرمپ سے تین معاملات پر بات کی۔ فوٹو: اے ایف پی

وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ کو بتایا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ امریکہ طالبان مذاکرات میں تعطل ختم ہو اور پاکستان افغان امن مذاکرات پر جلد پیش رفت دیکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کشمیر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کو بریف کیا اور ان کی توجہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف دلائی۔
شاہ محمود کے بقول وزیر اعظم نے ایران کے حوالے سے بھی صدر ٹرمپ سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ٹرمپ سے کہا کہ پاکستان ایران اور امریکہ کے درمیاں کشیدگی کے حوالے سے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔
ان کے مطابق اس پر ٹرمپ نے عمران خان سے کہا کہ وہ اس حوالے سے کردار ادا کریں۔ ’وزیر اعظم کی عنقریب ایران کے صدر سے ملاقات طے ہے اور وہ اس حوالے سے ان سے بات کریں گے۔‘

عمران اور ٹرمپ کی پہلی ملاقات

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات بائیس جولائی 2019 کو عمران خان کے دورہ امریکہ کے موقع پر ہوئی تھی، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ثالثی  کی پیشکش کی تھی، امریکی صدر کی جانب سے پاکستانی وزیر اعظم کی کافی پذیرائی کی گئی تھی اور پاکستان میں بھی اس کو بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا تھا جبکہ عمران خان نے وطن واپسی پرکہا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے جیسے ’ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں‘

 

ابھی میڈیا میں اس دورے کے چرچے موجود ہی تھے اور حکومت اس کا کریڈٹ لے رہی تھی جبکہ اپوزیشن کی  جانب سے کچھ نکات پر تنقید بھی کی جا رہی تھی کہ صورت حال اس وقت یکسر بدل گئی جب پانچ اگست 2019 کو انڈین حکومت کی جانب سے اس (انڈیا) کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت آرٹیکل 370 کے خاتمے کے ساتھ ختم کر دی گئی۔
اس کے بعد پاکستانی حکومت شدید تنقید کی زد میں آئی اور دونوں ملکوں کے درمیان بہت زیادہ کشیدگی بھی دیکھی گئی۔

دونوں لیڈروں کا ٹیلیفونک رابطہ


دونوں رہنما اس سے قبل بھی مسئلہ کشمیر پر بات کر چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

17 اگست 2019 کو امریکی صدر کی جانب سے عمران خان کو ٹیلی فون کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر انڈیا کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسلے کا حل نکالا جائے۔
اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ وزیر اعظم اور امریکی صدر کے درمیان بیس منٹ تک بات ہوئی جس میں خطے میں بگڑتی صورت حال پر بات کی گئی، جس میں عمران خان نے امریکی صدر کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا تھا۔
اسی طرح 20 اگست 2019 کو وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک بار ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔

عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی کشمیر پر بات کریں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

اس حوالے سے وزیر داخلہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ عمران خان نے ان کو انڈین حکومت کی جانب سے کشمیر کی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد بننے والی صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔ 
شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی صدر نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ان کی انڈین وزیر اعظم نرنیدر مودی سے کچھ دیر قبل بات ہوئی جس میں انہوں نے مودی کو کشیدگی کم کرنے اور امن کو ہر  صورت مقدم رکھنے کی بات کی ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز پاک‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: