Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نمرتا کے جسم سے زہریلی دوا نہیں ملی‘

نمرتا کے آئی فون کو ڈی کوڈ کر کے ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ہے، فوٹو: سوشل میڈیا
سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے بی بی آصفہ ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتا چندانی کی ہلاکت کے معاملے میں تاحال خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ ایک طرف تو حکومت کی قانونی غلطی کی وجہ سے جوڈیشل انکوائری کا آغاز نہیں ہو سکا تو دوسری جانب نمرتا کے گھر والے بضد ہیں کہ جب تک مکمل پوسٹ مارٹم رپورٹ نہیں آ جاتی وہ واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کروائیں گے۔
ڈی آئی جی لاڑکانہ عرفان بلوچ کا کہنا تھا کہ سکھر میں قائم لیبارٹری سے نمرتا کی کیمیکل انیلیسز پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی ہے جس کے مطابق نمرتا کے سیمپلز میں کسی زہریلی دوا کے شواہد نہیں ملے، تاہم ہسٹرو پیتھالوجی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔
ڈی آئی جی لاڑکانہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ آج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو نمرتا کی موت کے معاملے پر تفصیلی بریفنگ دیں گے۔
علاوہ ازیں، نمرتا کے گلے میں بندھے ہوئے دوپٹے کو لاہور لیبارٹری اور نمرتا کے دل اور گردوں کے سیمپلز کو جامشورو لیبارٹری بھجوایا گیا ہے۔ رپورٹ آنے پر  پتہ چل سکے گا کہ نمرتا کے دل اور گردوں کو کتنا نقصان پہنچا تھا۔ واقعے کو 10 روز گزرنے کے باوجود ابھی تک نمرتا کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ نہیں آئی۔
سندھ کی وزارت داخلہ نے معاملے کی جوڈیشل تحقیقات کا حکم تو جاری کر دیا تھا لیکن سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھنے کے بجائے براہ راست ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو لکھ دیا تھا، اس قانونی پیچیدگی کی وجہ سے ابھی تک جوڈیشل انکوائری شروع نہیں ہو سکی جب کہ نمرتا کے گھر والوں کا مطالبہ ہے کہ واقعے کی تحقیقات سیشن جج کے بجائے ہائی کورٹ کے جج سے کروائی جائیں۔

نمرتا کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنا باقی ہے، فوٹو: سوشل میڈیا

پولیس نے نمرتا کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی حاصل کر لی ہیں اور تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر کے مختلف پہلوؤں پر تفتیش کی جا رہی ہے۔ پولیس نے نمرتا کے آئی فون ایکس کو بھی ڈی کوڈ کر کے تمام ڈیٹا حاصل کر لیا ہے جس پر تحقیقات جاری ہیں۔
 ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود بنگش نے مقدمے کے اندراج کے لیے نمرتا کے لواحقین کو  تحریری مراسلہ جاری کیا تھا جس کے بعد نمرتا کے لواحقین نے ڈی آئی جی عرفان بلوچ اور ایس ایس پی مسعود بنگش سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
لواحقین نے مقدمے کے اندراج سے ایک بار پھر انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی تحقیقات پر مکمل اعتماد ہے، نمرتا سندھ کی بیٹی تھی پولیس چاہے تو ریاست کی جانب سے ایف آئی آر درج کروا سکتی ہے۔ پولیس نے ورثا کے مقدمہ درج کروانے سے انکار سے متعلق آئی جی سندھ سمیت اعلٰی حکام کو آگاہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب ایس ایس پی مسعود بنگش کی موجودگی میں چانڈکا میڈیکل کالج میں نمرتا کی روم میٹس شمونا، گیتا اور سائیڈ روم میٹ ساکشی کے ویڈیو بیانات بھی لیے گئے۔
اردو نیوز کے ذرائع کے مطابق نمرتا کی دونوں روم میٹس شمونا، گیتا اور نمرتا کے گلے سے دوپٹہ کھولنے والی ساکشی نے اپنے پہلے بیان پر قائم رہتے ہوئے بتایا کہ دروازہ اندر سے بند پانے پر چوکیدار کی مدد سے تڑوایا اور گلے سے بندھا دوپٹہ کھولنے کے بعد نمرتا کو ہسپتال لے گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق قتل ثابت ہونے پر دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا اور خود کشی ثابت ہونے پر مختلف محرکات کو دیکھا جائے گا اور موت غیرطبیعی ثابت ہوئی تو مقدمہ دفعہ 322 کے تحت درج کیا جائے گا، تاہم زیر حراست مہران ابڑو اور علی شان میمن کے موبائلز کی فورینزک رپورٹ سمیت جیو فینسنگ رپورٹ آنا باقی ہیں۔
خیال رہے کہ نمرتا کی موت 16 ستمبر کو ہوئی تھی اور ان کی لاش ہاسٹل کے کمرے سے ملی تھی۔ ابتدائی طور پر یہ کہا گیا تھا کہ نمرتا نے خودکشی کی ہے لیکن گھر والوں کا دعویٰ ہے کے انہیں قتل کیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں لیکن ابھی تک حتمی پوسٹ مارٹم یا ہسٹرو پیتھالوجی رپورٹ آنا باقی ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: