Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہد خاقان عباسی، مفتاح جیل منتقل

نیب نے شاہد خاقان عباسی کو 70 روز تک جسمانی ریمانڈ پر اپنی تحویل میں رکھا: فوٹو اے ایف پی
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو قطر ایل این جی کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
دوران سماعت سابق وزیر اعظم نے احتساب عدالت میں 9 صفحات پر مشتمل تحریری بیان بھی جمع کرایا۔
خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی  پر الزام ہے کہ بطور وزیر قطر کے ساتھ  ایل این جی معاہدہ کیا تھا اور قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے من پسند کمپنی کو دیا جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔ اسی کیس میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بھی نیب نے حراست میں لیا تھا۔
اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری کے مطابق اپنے جواب میں سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ نیب نے اثاثوں، آمدن، اخراجات، بینک اکاؤنٹس کا 20 سال کا ریکارڈ مانگا ہے۔ جو غیر حقیقی مطالبہ ہے۔ دو دہائیوں پر محیط مالی تفصیل فراہم کرنا شاید اکثریت کے لیے ممکن نہیں۔ انھوں نے کہا کہ نیب کے لیے ثبوتوں کا حصول ثانوی حیثیت رکھتا ہے، اصل مقصد تضحیک اور ہراساں کرنا ہے۔

 شاہد خاقان عباسی نے بطور وزیر قطر کے ساتھ  ایل این جی معاہدہ کیا تھا: فوٹو اے ایف پی

شاہد خاقان عباسی نے جواب میں کہا کہ  چونکہ نیب جانتی ہے کہ ان کا شمار پاکستان کے سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والوں میں ہوتا ہے اس لیے ٹیکس سے متعلق کوئی سوال نہیں پوچھا گیا۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ نیب نے حکومتی افسران کو گرفتاری کی دھمکیاں دے کر ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا ہے۔  مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کی گرفتاری بھی وعدہ معاف گواہ نہ بننے کے باعث ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر انھوں نے اختیارات کا غلط استعمال کیا تو مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق یہاں کیا کر رہے ہیں؟ کیا یہ انصاف کا قتل عام نہیں؟
شاہد خاقان عباسی نے مزید سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر انھوں نے اختیارات کا غلط استعمال کیا تو اس سے کسی کو کیا فائدہ پہنچایا؟ ان پر کرپشن کا الزام بھی لگایا گیا، بتائیں کہ کس سے کرپشن کے پیسے وصول کیے؟
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کا ایل این جی ٹرمینل دنیا بھر کا سستا ترین منصوبہ ہے جو سو فیصد کپیسٹی پر چل رہا ہے۔ فرنس آئل کے مقابلے میں ایل این جی ٹرمینل سے بجلی کی پیداوار سے قومی خزانے کو ایک کھرب روپے کی بچت ہوئی۔
دوران سماعت  شاہد خاقان عباسی کا جج محمد بشیر سے مکالمہ بھی ہوا۔ انھوں نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملزم گرفتار پہلے کرتے ہیں کیس بعد میں بناتے ہیں۔ ریمانڈ جتنا مرضی لے لیں، بنانا ری پبلک بنائی ہوئی ہے۔
اس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ اس بار ریمانڈ نہیں دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ نیب نے شاہد خاقان عباسی کو 70 روز تک جسمانی ریمانڈ پر اپنی تحویل میں رکھا۔ اس دوران نیب نے جب بھی احتساب عدالت سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی شاہد خاقان عباسی نے اس کی مخالفت نہیں بلکہ ہر دفعہ عدالت سے کہا کہ ایک ہی بار ہی نوے روز کا ریمانڈ دے دیا جائے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: