Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حیدرآباد فنڈ، پاکستان کا دعویٰ مسترد

کیس جیتنے کے بعد نظام حیدرآباد کے ورثا کو ساڑھے 3 کروڑ پونڈ ملیں گے، فوٹو: فلکر
برطانوی ہائی کورٹس آف جسٹس نے نظام آف حیدرآباد فنڈ کیس میں ورثا کا دعویٰ تسلیم کرلیا ہے۔  
برطانوی عدالت میں نظام آف حیدرآباد فنڈ کیس کی سماعت ہوئی جس میں نظام حیدرآباد کے ورثا نے ساڑھے 3 کروڑ پونڈ کی رقم پر دعویٰ کیا تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں ساتویں نظام آف دکن کو اس رقم کا حقدار قرار دیا ہے۔  فیصلے کے مطابق رقم کی منتقلی کے حوالے سے فریقین کو مناسب انتظام کرنا ہو گا جس کی منظوری عدالت دے گی۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے عدالت کے اس معاملے پر دائرہ سماعت پر اعتراض درست نہیں۔
یاد رہے کہ 1948 میں  پاکستان کو دی گئی 10 لاکھ پونڈ کی رقم لندن کے ایک بینک میں رکھوائی گئی تھی، اب یہ رقم بڑھ کر ساڑھے 3 کروڑ پونڈ ہوچکی ہے۔
فیصلے پر پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ برطانیہ کی ہائی کورٹس آف جسٹس کے فیصلے سے آگاہ ہیں۔

نواب عثمان علی خان حیدرآباد ریاست کے ساتویں اور آخری نظام تھے، فوٹو: فلکر

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ حیدرآباد فنڈ کیس کے فیصلے میں دو بڑے فریقین کے دعوؤں کو مسترد کیا گیا اور تاریخی پس منظر کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر ریاست حیدرآباد کو اپنا حصہ بنایا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ نظام آف حیدرآباد نے مسئلہ سلامتی کونسل میں اٹھایا جو آج تک ایجنڈے پر ہے۔ نظام نے خود مختار ہونے کی حیثیت سے پاکستان سے مدد طلب کی تھی، ان کی درخواست پر انہیں مدد فراہم کی گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان فیصلے کے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور قانونی مشاورت کے بعد مزید کوئی قدم اٹھائے گا۔
دوسری جانب انڈین وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کیس میں پاکستان کو شکست ہوئی ہے۔
انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق عدالت نے 70 برس پرانے ریکارڈ کا جائزہ لیتے ہوئے وسیع البنیاد فیصلہ دیا ہے۔ ان کے مطابق عدالت نے پاکستان کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا ہے کہ یہ رقم اسلحے کی فراہمی کی مد میں یا تحفتاً دی گئی تھی۔

شیئر: