Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بغداد: تین ٹی وی چینلز کے دفاتر پر حملے

کئی دنوں سے العربیہ کے دفتر کو دھمکیاں ملی رہی تھیں۔فوٹو: اے پی
عراق میں پرتشدد مظاہروں کے دوران نقاب پوش مسلح افراد نے بغداد میں العربیہ نیوز چینل کے دفتر پرحملہ کیا ہے۔
 امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق بغداد میں العربیہ سمیت تین ٹی وی نیوزاسٹیشنوں کےد فاترپرحملے ہوئے ہیں۔
 عرب نیوز کے مطابق العربیہ چینل کے نمائندے نے بتایا ’ سیاہ لباس میںنقاب پوش مسلح افراددفتر میں گھس گئے ،ہمارے آلات اور موبائل فونز توڑ دیے۔ وہاں کام کرنے والے کچھ افراد کو زخمی کردیا ‘۔
 ’سیکیورٹی فورسز حملے کو روکنے میں میں ناکام رہی۔فوری طور پر حملہ آوروں کی شناخت اور ان کے مقاصد کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا‘۔

وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے حملے کی تحقیقات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔فوٹو: اے ایف پی

 نمائندے کے مطابق پولیس نے حملے کے دوران ہماری مدد سے انکار کیا۔ بعد ازاں وزیراعظم کے دفتر اور حکام کی طرف سے حملے کی تحقیقات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کئی دنوں سے العربیہ کے دفتر کو دھمکیاں ملی رہی تھیں۔
د ریں اثناءاقوام متحدہ نے عراق میں تشدد کے خاتمے پر زور دیا ہے۔ عراقی رہنماوں نے مظاہرین کے مطالبات پر غور کے لیے گزشتہ روز پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا تاہم مقتدی الصدر کے گروپ کے بائیکاٹ کے باعث کورم کی کمی کا سامنا رہا۔ 

قوام متحدہ نے عراق میں تشدد کے خاتمے پر زور دیا ہے۔فوٹو: اے ایف پی

یاد رہے کہ عراق میں پر تشدد مظاہروں کے دروان ہلاک شدگان کی تعداد سو سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 4 ہزار سے زیادہ بتائی جارہی ہے۔
مذہبی رہنما مقتدی الصدر نے پر تشدد مظاہروں میں شدت کے بعد عراقی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
 اے ایف پی کے مطابق مقتدی الصدر نے ایک بیان میں کہا تھاکہ ’مزید ہلاکتوں سے بچنے کے لیے حکومت کو مستعفی ہو جانا چاہئے اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں قبل از وقت انتخابات کا انعقاد ہونا چاہئے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ’عراقی خون بہایا جارہا ہے۔ خاموش نہیں رہ سکتے۔‘
 مقتدی الصدرکے بیان سے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی پر نیا دباو¿ اس وقت آیا ہے جب وہ بدامنی کے خاتمے کے لیے لڑ رہے ہیں۔
 اس سے قبل عراقی وزیر اعظم نے جمعہ کی صبح اپنے خطاب میں حکومت مخالف مظاہرین سے کہا تھاکہ’ آپ کے مطالبا ت جائز ہیں۔ آپ کی بات سنی جا چکی ہے۔اب وہ گھروں کو لوٹ جائیں‘۔
 انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک قانون منظور رکرانے کی کوشش کریں گے تاکہ ہر عراقی باعزت طور پر زندگی بسر کر سکے۔
عراقی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سلامتی کے لیے مشکل فیصلہ کیے۔ انہوں نے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو کے نفاذ کوامن برقرار رکھنے اور مظاہرین کو تحفظ کے لیے ضروری قرار دیا۔

شیئر: