Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’طالبان نے تین انڈین انجنیئرز رہا کر دیے‘

طالبان نے 2018 میں چھ انڈین انجنیئرز کو اغوا کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
افغان طالبان نے افغانستان سے اغوا کیے جانے والے تین مغوی انڈین انجینئرز کو رہا کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مغوی انڈین انجنئرز کی رہائی بظاہر قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کے تخت ہوئی ہے جس کے تخت 11 طالبان بھی رہا کر دیے گئے۔
اے ایف پی نے طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تین انجنیئرز کو افغانستان کے صوبے بغلان میں رہا کیا گیا ہے۔
خیال رہے مئی 2018 میں طالبان نے چھ انڈین انجنیئرز کو ان کے افغان ڈرائیور سمیت اعوا کیا تھا۔ مذکورہ انجنیئرز افغانستان کے صوبے بغلان میں بجلی گھر کی تعمیر کے منصوبے پر کام کر رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق بقیہ تین انجینئرز کے حوالے سے ابھی کوئی بات سامنے نہیں آئی ہیں۔

طالبان افغانستان کی بگرام جیل میں قید تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

قیدیوں کے تبادلے کی تفصیلات اور اس تبادلے کے حوالے سے کوارڈینیشن کس نے کی ہے اس حوالے سے تاحال کچھ واضح نہیں۔ افغان حکومت، افغانستان میں انڈیا کے سفارتخانے اور امریکی افواج نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہیں۔
ان انجنیئرز کی رہائی کے بدلے میں بگرام کی ایک جیل میں قید 11 طالبان رہنماؤں کو رہا کیا گیا ہیں۔ رہا کیے جانے والے طالبان میں سے تین شیڈو گورنرز بھی شامل ہیں۔
طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قیدیوں کا بظاہر تبادلہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے اے ایف کو بتایا تھا کہ گذشتہ ہفتے امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے پاکستان کا دورہ کرنے والے افغان طالبان کے وفد سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
تاہم پاکستانی عہدیدار نے اس بات پر زور دیا کہ زلمے خلیل زاد کا طالبان وفد سے ملاقات کا مطلب امریکہ اور طالبان کے درمیاں معطل امن مذاکرات کی بحالی نہیں ہے۔

گذشتہ ہفتے طالبان کے وفد نے پاکستانی حکام سے ملاقات کی تھی۔ 

اے ایف پی کے مطابق یہ بات واضح نہیں کہ انڈین انجنیئرز کی رہائی اس ملاقات کے نتیجے میں ہوئی ہے یا نہیں۔
خیال رہے امریکہ اور طالبان گذشتہ ایک سال سے امن مذاکرات میں مصروف تھے جس کے نتیجے میں افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا ہونا تھا اور جنگ سے تباہ حال ملک میں تشدد میں کمی آنی تھی۔ تاہم گذشتہ مہینے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 
خیال رہے گذشتہ ہفتے افغان طالبان کے قطر میں واقع سیاسی دفتر کے 12 رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ دورے کے دوران وفد کی پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی تھی۔

 

وفد کی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ طالبان کے سیاسی دفتر کے وفد کی ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں وزارت خارجہ آمد ہوئی جہاں وفد کی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں خطے کی صورتحال، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
گذشتہ ہفتے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا تھا کہ طالبان وفد کے دورے کا بنیادی مقصد پاکستانی وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقات ہے اور ان کے ایجنڈے میں پاکستانی حکومت سے تعلقات اور امریکہ سے مذاکرات کی بحالی سمیت باہمی دلچسپی کے تمام امور شامل ہیں۔

شیئر: