Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سیاحت پر جانا چاہتے ہیں تو سوچیں مت‘

آپ کے ساتھ کتنی بار ایسا ہوا ہے کہ زندگی کی ایک جیسی رفتار سے تھک کر آپ نے کہیں سفر کرنے کا ارادہ کیا ہو لیکن کسی نہ کسی وجہ سے اس ارادے کو خیرآباد کہہ دیا ہو؟ یقیناً ایسا کئی ایک بار ہوا ہوگا اور ہو بھی کیوں نہ جبکہ ملک میں سرکاری یا عوامی سطح پر سفر یا گھومنے پھرنے یا ٹور کی صنعت پر کام نہ ہونے کے برابر ہے۔
لیکن پاکستان میں ایک لڑکی ایسی بھی ہے جس نے تمام تر رکاوٹوں سے لڑ کر نہ صرف اپنے لیے گھومنے پھرنے، تاریخی و سیر و تفریحی کے مقامات کے سفر پر نکلنے کا اہتمام کیا بلکہ دوسروں کو بھی اپنے کام سے اس قدر متاثر کیا کہ انہوں نے بھی رختِ سفر باندھ کر پاکستان کے شمال و جنوب کو سر کرنے کی ٹھان لی۔
عنبر ذوالفقار نے 2015 میں اپنا پہلا پاکستان ٹور کیا جس کے بعد ان کو یہ سمجھنے میں مشکل نہ رہی کہ سفر ہی وہ کام ہے جس کو وہ ہمیشہ دل سے کرنا چاہتی ہیں۔ اور سفر ان کے لیے صرف سیر و تفریح کا سامان نہیں بلکہ اس سے بہت کچھ بڑھ کر ہے۔

عنبر ذوالفقار نے 2015 میں اپنا پہلا پاکستان ٹور کیا۔

عنبر ذوالفقار نے اردو نیوز کو بتایا  ’سفر پر نکلنا میرے لیے ایک کبھی نا ختم ہونے والی چیز ہے۔ ایک سیکھنے کا عمل ہے۔ چلتے پھرتے زندگی بھر کی تعلیم ہے میرے لیے، اور نہ ختم ہونے والا رستہ ہے۔
عنبر اپنے آپ کو ’بیک پیکر‘ کہتی ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ سفر پر نکلنے کے لیے آپ کو بس پہلا قدم اٹھانا پڑتا ہے جس کے بعد سب آسان ہوجاتا ہے۔
وہ کہتی ہیں ’بس پہلا قدم اٹھائیں۔ مجھے اتنے لوگوں کے پیغامات آتے ہیں کہ ہمیں سفر کرنا ہے، ہم نہیں کرسکتے۔ ہماری نوکری ہے ہمیں یہ ہے وہ ہے۔ دیکھیں آہستہ آہستہ کرکے ہر رکاوٹ کو ہٹائیں۔
سوشل میڈیا پر اپنے فالورز کے لیے ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ پہاڑوں سے عشق کرتے ہیں تو پاکستان سے اچھی جگہ کوئی ہے ہی نہیں ۔ 
ان کا کہنا ہے ’تین سب سے بڑے پہاڑی سلسلے یعنی ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش ہمارے یہاں موجود ہیں۔ ان کی خوبصورتی بہت الگ قسم کی ہے۔ دنیا بھر سے غیر ملکی آپ کے پہاڑوں کو سر کرنے آتے ہیں۔ لیکن ہمیں باہر جانا ہوتا ہے۔

عنبر گھومنے پھرنے کے ساتھ اپنے سفر کو مضامین، تصاویر اور ویڈیوز میں بھی ڈھال لیتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حالانکہ وہ بیرون ملک بھی سفر کو جاتی رہی ہیں لیکن اب انہیں کہیں پاکستان سے باہر سفر کیے ہوئے دو سال گزر گئے ہیں کیونکہ پاکستان میں ہی دیکھنے کے لائق اتنے مقامات ہیں کہ ان سے فرصت نہیں۔
عنبر گھومنے پھرنے کے ساتھ اپنے سفر کو مضامین، تصاویر اور ویڈیوز میں بھی ڈھال لیتی ہیں تاکہ سوشل میڈیا پر لوگوں کو پاکستان کی خوبصورتی کے بارے میں آگاہ کر سکیں۔ 
وہ کہتی ہیں ’میرے ٹریول بلاگز اور جو مضامین ہیں وہ زیادہ تر بات کرتے ہیں گائیڈز کے بارے میں۔ کہ اگر آپ نے اگر شمال کی جانب جانا ہے تو، یا آپ نے غذر جانا ہے تو آپ کیسے جائیں گے کہاں رکیں گے، کیا کھائیں گے، پیئیں گے۔
ان کے یہ مضامین عوام کی ایک بڑی تعداد پسند کرتی ہے اور سفر کرنے کے لیے ان سے رائے بھی حاصل کرتی رہتی ہے۔

وہ سوشل میڈیا پر کافی مقبول ہیں۔

وہ کہتی ہیں ’مجھے بہت سے پیغامات آتے ہیں انسٹاگرام پر، مجھے خواتین کہتی ہیں کہ میرے اتنے سال کے بچے ہیں، میرے اتنے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں مجھے یہاں سفر کو جانا ہے، میں کیسے جاؤں، یا کوئی باہر سے کہتا ہے ہم پاکستان آنا چاہتے ہیں تو میں کہاں جاؤں، کیسے جاؤں، آپ ہمارے لیے روٹ بنا دیں۔ تو مجھے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ واقعی لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ اور وہ چاہتے ہیں سفر پر نکلنا۔

شیئر: