Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہانگ کانگ، امریکی کانگریس میں بل منظور

چین نے امریکہ کو اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر خبردار کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی ایوان نمائندگان کانگریس نے ہانگ کانگ میں جاری جمہوریت نواز تحریک کی حمایت میں بل منظور کیا ہے جس پر چین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
 ’ہانگ کانگ ہیومن رائیٹس اینڈ ڈیموکریسی ایکٹ‘ منگل کو امریکی کانگریس میں بھرپور حمایت کے ساتھ منظور کیا گیا۔ اس بل کا مقصد نیم خود مختار ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کے تحفظ اور جمہوری روایات کی حمایت جاری رکھنا ہے۔
امریکی کانگریس سے بل کی منظوری پر چین نے سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہانگ کانگ میں جاری مظاہروں کا تعلق انسانی حقوق اور جمہوریت سے نہیں ہے بلکہ یہ قوانین کی پاسداری کا مسئلہ ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرنی چاہیے اور متنبہ کیا کہ بل کا مقابلہ کرنے کے لیے چین سخت اقدامات اٹھائے گا۔
واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں گذشتہ چار ماہ سے بیجنگ مخالف مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہرے رواں سال جون میں ایک نیا قانون متعارف کروانے کے بعد شروع ہوئے تھے، جس کے تحت مشتبہ افراد کو مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے چین بھیجا جا سکتا تھا۔
بل کی حمایت میں غیر معمولی طور پر حزب اختلاف کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے حکمران ریپبلکن پارٹی کا ساتھ دیا۔ کانگریس سے منظور ہونے کے بعد، بل جلد سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔  
بل کے تحت امریکہ اور ہانگ کانگ کے درمیان خصوصی تجارتی حیثیت ختم ہو جائے گی، بشرطیکہ ہر سال امریکی محکمہ خارجہ تصدیق کرے کہ ہانگ کانگ انسانی حقوق کی پاسداری کر رہا ہے۔

ہانگ کانگ میں گزشتہ چار ماہ سے بیجنگ مخالف مظاہرے جاری ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

ہانگ کانگ، چین کا حصہ ہونے کے باوجود نیم خودمختار ہے اور وہاں چین کے مقابلے میں لوگوں کو زیادہ آزادیاں حاصل ہیں۔
چین متعدد بار ہانگ کانگ کی جمہوریت نواز تحریک کا ذمہ دار ’بیرونی قوتوں‘ کو ٹھہرا چکا ہے اور امریکہ اور برطانیہ پر چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام بھی لگاتا رہتا ہے۔
صدر شی جن پنگ نے منگل کو مخالفین کو متنبہ کیا تھا کہ جو بھی چین کے کسی بھی حصے کو توڑنے کی کوشش کرے گا اس کے جسم کے ٹکڑے کر کے ہڈیوں کا چورا بنا دیا جائے گا۔
ہانگ کانگ میں مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مکمل جمہوری نظام رائج کیا جائے اور پولیس کے مظاہرین پر طاقت کے استعمال کی تحقیقات کی جائیں۔

شیئر: