Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹوئٹر عالمی رہنماؤں کے ٹویٹ پر ایکشن لے سکتا ہے‘

ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ ’ہمارا مقصد اپنے قوانین کو غیرجانبدارانہ طور پر سختی سے نافذ کرنا ہے‘ (فوٹو:اے ایف پی)
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ عالمی رہنما آن لائن پلیٹ فارم کے قوانین سے بالاتر نہیں، متنازع ٹویٹس کرنے اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر ان کے پیغامات بھی ہٹائے جاسکتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ٹوئٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر متنازعہ، تشدد کی ترغیب دینے والی یا کسی کی نجی معلومات پر مبنی ٹوئٹس کی گئیں تو ٹوئٹر بھرپور ایکشن لینے کا اختیار رکھتا ہے۔
ٹوئٹر نے اپنی ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ ’ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ دنیا بھر کے رہنماؤں کے اکاؤنٹس ہمارے قوانین سے بالاتر نہیں ہیں، دہشتگردی کو فروغ دینے، تشدد کے واضح اور براہ راست خطرات، فون نمبرز اور گھر کا پتہ وغیرہ جیسی نجی معلومات دینے والے اکاؤنٹس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔‘

دہشتگردی کو فروغ اور نجی معلومات دینے والے اکاؤنٹس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ (فوٹو:اے ایف پی)

کسی کی رضامندی کے بغیر اس کی متنازع تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کرنے، بچوں کے جنسی استحصال اور خود اذیتی پر مبنی مواد کو شیئر کرنے پر بھی کارروائی کی جائے گی۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ ’ہمارا مقصد اپنے قوانین کو غیرجانبدارانہ طور پر سختی سے نافذ کرنا ہے۔‘
ٹوئٹر کی جانب سے یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب سوشل میڈیا خصوصاً فیس بک کو سیاسی رہنماؤں کے جعلی اور گمراہ کن بیانات پر دباؤ کا سامنا ہے۔

متنازعہ ٹوئٹس کرنے اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر عالمی رہنماؤں کے پیغامات بھی ہٹائے جاسکتے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)

ماضی قریب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت اور ان کے سیاسی حریفوں کے خلاف فیس بک اشتہارات کے ذریعے منفی پروپیگینڈا کرنے پر فیس بک کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فیس بک اور ٹوئٹر دونوں آن لائن سوشل پلیٹ فارمز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ سیاسی رہنماؤں کے ایسے بیانات جن میں خبر کا پہلو نمایاں ہو، نہیں ہٹائے جائیں گے۔ 

شیئر:

متعلقہ خبریں