امریکی نائب صدر مائیک پینس نے کہا ہے کہ ترکی شام میں کردوں کے خلاف کیے جانے والا فوجی آپریشن بند کرنے پر تیار ہے، لیکن اس کی شرط ہے کہ پہلے کرد سیف زون سے نکلیں، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ترکی جنگ بندی کرتا ہے تو وہ اس پر لگائی جانے والی پابندیاں واپس لے لیں گے۔
ترک وزیر خارجہ میلوت کاوسوگلو نے جنگ بندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی آپریشن کو تھوڑے عرصے کے لیے ملتوی کر رہا ہے تاکہ ’دہشت گرد تنظیم‘ سیف زون سے باہر نکل سکے۔
انہوں نے انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ ہم آپریشن کو ملتوی کر رہے ہیں اسے روک نہیں رہے۔ ہم آپریشن کو اس وقت روکیں گے جب کرد شدت پسند یہ علاقہ خالی کر دیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ سیز فائر نہیں ہے کیونکہ سیز فائر دو قانونی ریاستوں کے درمیان ہوتا ہے۔
امریکی صدر نے ڈیل کا خیر مقدم کرتے ہوئے ترک صدر کا شکریہ ادا کیا ہے۔
Great news out of Turkey. News Conference shortly with @VP and @SecPompeo. Thank you to @RTErdogan. Millions of lives will be saved!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 17, 2019
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ترک ہم منصب کو غیر معمولی خط لکھ کر تنبیہ کی تھی کہ وہ بے وقوف نہ بنیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے طیب اردوغان کو یہ خط ترکی کے شمال مشرقی شام پر حملے کے فیصلے کے بعد لکھا تھا جس کی تفصیلات اب منظر عام پر آئی ہیں۔
امریکی وائٹ ہاؤس نے اے ایف پی کو خط کے متن کی تصدیق کی تھی۔
9 اکتوبر کو لکھے گئے خط میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر طیب اردوغان کو کہا کہ شام میں فوجی کاروائی کے اقدام پر تاریخ ان کو ’شیطان‘ کا لقب دے گی۔
ترکی نے 9 اکتوبر کو کرد ملیشیا کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز شام کے شمال مشرقی سرحدی علاقے ’راس العین‘ پر فضائی بمباری سے کیا تھا۔ ترکی نے فوجی کارروائی امریکی فوج کے علاقے سے انخلا کے فوری بعد کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے سفارتی آداب کو نظر انداز کرتے ہوئے صدر اردوغان کو کہا کہ وہ خود کو ہزاروں افراد کے خون کا ذمہ دار نہیں ٹھہروانا چاہیں گے، ’اور نہ ہی میں ترک معیشت کی تباہی کا ذمہ دار بننا چاہتا ہوں۔‘
خط میں صدر ٹرمپ نے ترک معیشت تباہ کرنے کی دھمکی بھی دی۔
ٹرمپ نے طیب اردوغان کو ’ڈیل‘ کی پیشکش بھی کی، کہ ترک صدر اگر کرد سیرین ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف) کے سربراہ مظلوم عابدی سے مذاکرات کریں تو ’بہترین ڈیل‘ ممکن ہو سکتی ہے۔
ترکی نے ایس ڈی ایف کے سربراہ مظلوم عابدی کو کرد ملیشیا ’پی کے کے‘ سے روابط پر ’دہشت گرد‘ قرار دیا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’امریکہ ترکی پر پابندیاں لگانے کو تیار‘Node ID: 438031