Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اظہر علی ٹیسٹ اور بابر اعظم ٹی 20 کپتان

پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت میں ردو بدل کا اعلان کیا ہے۔ 
جمعے کو جاری پی سی بی کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سرفراز احمد کو ٹیسٹ اور ٹی 20 سے کپتانی سے ہٹا کر ان کی جگہ اظہر علی ٹیسٹ ٹیم اور بابر اعظم کو ٹی 20 ٹیم کی قیادت سونپی گئی ہے۔ 
ون ڈے ٹیم کے کپتان کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ 
پی سی بی کے مطابق اظہر علی آسٹریلیا کے خلاف دو ٹیسٹ میچز میں قومی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کریں گے جبکہ بابر اعظم آسٹریلیا کے خلاف تین ٹی 20 میچز میں قومی ٹی 20 ٹیم کی قیادت کریں گے

بابر اعظم اور اظہر علی کا بیٹنگ ریکارڈ انتہائی شاندار رہا ہے (فوٹو اے ایف پی)

پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق سرفراز احمد کو دونوں فارمیٹ میں ناقص کارکردگی کی بنیاد پر کپتانی سے ہٹایا گیا۔ 
آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے لیے نائب کپتان کا تقرر جلد کردیا جائے گا جبکہ دورہ ‏آسٹریلیا کے لیے ٹیسٹ اور ٹی20 سکواڈز کا اعلان 21 اکتوبر کو کیا جائے گا۔
پی سی بی کے مطابق ‏اظہر علی کو ٹیسٹ چیمپئین شپ کے سیزن 2019-20 کے لیے کپتان مقرر کیا گیا ہے جبکہ ‏بابر اعظم کو آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ ٹی 20  تک کپتان مقرر کیا گیا ہے۔
پی سی بی کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق سرفراز احمد نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنا اعزاز کی بات تھی اور وہ اظہر علی اور بابر اعظم کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔
سرفراز احمد نے کہا کہ کپتانی کے ’اس سفر میں ساتھ دینے پر میں اپنے کوچز، ساتھی کھلاڑیوں اور سلیکٹرز کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘

تمام کھلاڑیوں کو بھرپور مواقع دینا ترجیح ہو گا: اظہر علی (فوٹو اے ایف پی)

 اظہر علی: صرف میچ جیتنے پر ہی فوکس نہیں ہوگا

ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی ملنے پر اظہر علی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’پاکستانی ٹیم کی کپتانی ملنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، میں جوش و خروش اور خوشی محسوس کر رہا ہوں، اور کوشش کروں گا کہ مجھ پر جس اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے اپنی ٹیم کی مدد سے اس پر پورا اتر سکوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سرفراز احمد نئے کھلاڑیوں کو پالش کرنے اور آگے لانے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ ہماری کوشش ہے کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ اور اس سے آگے کے مراحل بھی بھرپور انداز میں جیتیں۔‘
اظہر علی نے کہا کہ ’آج کل پاکستان کرکٹ ایک نئی انتظامیہ کے زیر سایہ ہے، ایک کپتان کے طور پر میں مطمئن ہوں کہ آگے کے مراحل خوش اسلوبی سے حل ہوں گے کیونکہ یہاں بہت قابل لوگ موجود ہیں جن سے میں رہنمائی لے سکتا ہوں۔‘
 
اظہر علی کا مزید کہنا تھا کہ صرف میچ جیتنے پر ہی فوکس نہیں ہوگا بلکہ تمام کھلاڑیوں کو بھرپور مواقع دینا بھی ترجیح ہو گا تاکہ پاکستان پھر سے کرکٹ میں کھویا ہوا مقام حاصل کر سکے۔

بابر اعظم: اس چیلنج کو پورا کرنے کے لیے تیار ہوں

بابر اعظم انٹرنیشنل ٹی 20 میں پہلے نمبر رینک کے بیٹسمین ہیں، اس سے قبل وہ 2012 ورلڈ کپ میں آئی سی سی انڈر 19 ٹیم کے کپتان بنائے گئے۔ حال ہی میں سری لنکا کے ساتھ ختم ہونے والی سیریز کے دوران وہ نائب کپتان تھے جبکہ اس وقت وہ سنٹرل پنجاب کی ٹی 20 کے کپتان  ہیں۔ جہاں پر انہوں نے سندھ کے خلاف 59 گیندوں پر 102 رنز بنائے۔
ٹی 20 ٹیم کی قیادت کے فیصلے پر انہوں نے کہا کہ ’میں اس چیلنج کو قبول اور پورا کرنے کے لیے تیار ہوں، مجھے خوشی ہے کہ پی سی بی نے میرے اوپر اعتماد کا اظہار کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سرفراز احمد نے اچھا وقت گزارا، انہوں نے ٹیم کو فتوحات بھی دلوائیں اب یہ میری ذمہ داری ہے کہ کامیابیوں کے اس سلسلے کو آگے بڑھاؤں۔‘

سرفراز احمد کو ناقص کارکردگی کی بنیاد پر کپتانی سے ہٹایا گیا

سرفراز احمد کا عروج و زوال 

سرفراز احمد پہلی بار 2006 میں تب شائقین کی نظر میں آئے جب انہوں نے انڈر 19 ٹیم کی کپتانی کی اور آئی سی سی انڈر 19 ورلڈ کپ جیتا۔
اگرچہ انہوں نے چار اننگز میں صرف 64 رنز بنائے تاہم فائنل میں جو انڈیا کے خلاف تھا، پاکستان نے 109 رنز کا بھرپور دفاع کیا، جسے دلچسپی سے دیکھا گیا۔
سرفراز احمد کی قومی ٹیم میں آمد ان کی وہ پرفارمنس بنی جو دس میچوں میں 523 رنز اور 28 سٹمپ آؤٹ پر مشمتل تھی۔ وہ 2007 میں قومی ٹیم میں شامل ہوئے اور پہلا میچ انڈیا کے خلاف جے پور میں کھیلا، تاہم تین میچوں تک ان کی بیٹنگ نہ آ سکی۔ اپنے پہلے آٹھ میچوں میں صرف وہ دو بار ہی بیٹنگ کر سکے جو سات اور 19 رنز پر مشمتل تھی، جس کے بعد انہیں ڈراپ کر دیا گیا۔
سرفراز احمد نے پہلا ٹیسٹ میچ آسٹریلیا کے خلاف 2010 میں کھیلا، ان کا سکور ایک اور پانچ رہا جبکہ انہوں نے چار کیچ پکڑے۔
اسی سال انہوں نے انگلینڈ کے خلاف دبئی میں پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا تاہم کوئی خاص کارکردگی نہ دکھانے پر ڈراپ کر دیے گئے۔

2017 میں پاکستان کے چیمپیئنز ٹرافی جیتی (فوٹو اے ایف پی)

2014 میں سری لنکا کے خلاف دبئی میں 74 رنز بنانے پر ایک بار پھر شائقین کی نظر میں آئے اور اگلے دو سال میں انہوں نے خود کو بہترین وکٹ کیپر کے طور پر منوایا۔
اگرچہ 2015 کے آئی سی سی ورلڈ کپ کے لیے سرفراز پاکستان کی پہلی ترجیح نہیں تھے تاہم انہیں موقع دیا گیا، انہوں نے آئرلینڈ کے خلاف پہلی سنچری بنائی۔
اس کے بعد سے وہ مسلسل ٹیم کا حصہ رہے۔ انہیں پہلی بار ٹی 20 ٹیم کا کپتان 2016 میں اس وقت بنایا گیا جب ورلڈ کپ میں خراب پرفارمنس کے بعد شاہد آفریدی کو ہٹایا گیا۔ ایک سال بعد وہ ٹیم کے باقاعدہ ٹیم بنا دیے گئے کیونکہ اظہر علی نے کپتانی چھوڑی۔
ان کی کپتانی میں 2017 میں پاکستان آئی سی سی ٹرافی جیتی۔
مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد سرفراز قومی ٹیم کے 32ویں کپتان ہیں جنہوں نے لمبے عرصے تک کپتانی کی۔
تاہم صورت حال نے اس وقت پلٹا کھایا جب 2019 کے ورلڈ کپ میں ان کی کارکردگی پر سوال اٹھے، پاکستان چند ہی میچوں کے بعد ایونٹ سے باہر ہو گیا۔
ٹیم واپسی کے بعد پی سی بی میں بڑی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں چیف سلیکٹر انضمام الحق اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر سمیت کئی حکام کو فارغ کر دیا گیا تاہم سرفراز احمد کی کپتانی برقرار رکھی گئی۔
اگست کے وسط میں سابق کپتان مصباح الحق کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کے عہدے دیے گئے تاہم انہوں نے بھی سرفراز کی کپتانی پر اعتراض نہیں کیا بلکہ کہا کہ ان کو مزید موقع دیا جانا چاہیے۔
رواں ماہ سری لنکن کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دس سال بعد دورہ کیا 2009 میں لاہور میں ٹیم پر دہشت گرد حملے کے بعد وہ پہلی بار پاکستان آئی تاہم پاکستان کے ساتھ کھیلے جانے والے میچز میں پاکستان کی کارکردگی بہت خراب رہی اور یکے بعد دیگرے میچ ہارے جس پر سرفراز احمد کی کپتانی خطرے میں پڑ گئی اور آج اس حوالے سے قدم اٹھا ہی لیا گیا۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: