Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابوظہبی: ہزاروں برس قدیم موتی کی دریافت

اماراتی باشندے موتی زیور کے طور پر بھی استعمال کرتے تھے۔فوٹو امارات الیوم
ابوظہبی کی وزارت ثقافت و سیاحت نے اعلان کیا ہے کہ ابو ظہبی کے ساحل کے سامنے واقع مروح جزیرے میں دنیا کا سب سے قدیم موتی دریافت ہوا ہے۔
 یہ موتی 8 ہزار برس پرانا اور 5600-5800 قبل مسیح جدید حجری دور کا ہے۔ اسے لو¿لو¿ة ابوظہبی (ابوظہبی کا موتی) کا نام دیا گیا ہے۔ 
امارات الیوم کے مطابق ثقافت اور سیاحت کے سربراہ محمد خلیفہ المبارک نے بتایا کہ تقریباً 5 ہزار برس پرانے موتی کی دریافت اس بات کا ثبوت ہے کہ متحدہ عرب امارات میں موتیوں کی تلاش کا پیشہ بڑا پرانا ہے۔

ابوظہبی میں ہونے والی نمائش میں پہلی مرتبہ پیش کیا جائے گا۔فوٹو امارات الیوم  

 محمد خلیفہ المبارک کے مطابق یہ موتی انمول ہے۔ا سے’ لوور ابوظہبی‘ کے زیر اہتمام 30اکتوبر 2019 سے 18فروری 2020 تک ابوظہبی میں ہونے والی نمائش میں پہلی مرتبہ پیش کیا جائے گا۔ یہ نمائش ’خوشحالی کے 10ہزار برس‘ کے عنوان سے منعقد ہوگی۔
 انہوں نے مزید کہا کہ ابوظہبی کا موتی زبردست دریافت ہے۔ یہ امارات کے باشندوں کی سمندری سرگرمیوں کا قدیم ترین ثبوت ہے۔ ابوظہبی میں دنیا کے سب سے پرانے موتی کی دریافت یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ ہماری جدید اقتصادی و ثقافتی تاریخ کی جڑیں ما قبل تاریخ کے ابتدائی دور تک چلی گئی ہیں۔
ابوظہبی کی وزارت ثقافت و سیاحت کے سربراہ نے کہا کہ’ مروح جزیرہ امارات کے اہم ترین تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔ مستقبل میں بھی وہاں تاریخی کھدائیوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ یہاں سے ہمیں آباءاجداد کے طرز معاشرت اور ابوظبی کی تاریخ کے ٹھوس ثبوت مل سکتے ہیں‘۔

مروح جزیرہ امارات کے اہم ترین تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔ فوٹو امارات الیوم

انہوں نے یاد دلایا کہ ابوظہبی کا موتی دریافت ہونے سے قبل ام القوین میں جدید حجری دور کے ایک مقام سے امارات کا قدیم ترین موتی دریافت ہوچکا ہے۔ شارجہ میں البحیص پہاڑ کے قریب اسی دور کے ایک قبرستان سے بھی متعدد موتی مل چکے ہیں تاہم کاربن تاریخ سے یہ بات یقینی طور پر معلوم ہوگئی ہے کہ ابوظہبی کا موتی ان دونوں موتیوں سے کہیں زیادہ پرانا ہے۔
 یاد رہے کہ جزیرہ مروح میں جدید ترین تاریخی کھدائیوں سے قدیم ترین قریہ بھی دریافت ہوا ہے۔ جہاں ابوظہبی کے باشندے تقریباً 8ہزار برس قبل بسے ہوئے تھے۔ اس قریہ کی دریافت نے انتہائی قدیم دور میں ابوظبی کے باشندوں کے زیر استعمال ترقی یافتہ اشیاء پر بھی روشنی ڈالی ہے۔
مروح کے مقام کا انکشاف پہلی مرتبہ 1992 کے دوران جزیرے کی تاریخی پیمائش کے دوران ہوا تھا۔
ماہرین کے مطابق امارات کے باشندے عراق کے ساتھ تجارتی لین دین میں موتی کو سکے کے طور پراستعمال کیا کرتے تھے۔شارجہ میں البحیص پہاڑ میں ہونے والی دریافت سے معلوم ہوا کہ ماضی قدیم کے اماراتی باشندے موتی زیور کے طور پر بھی استعمال کیا کرتے تھے۔
 پٹرول کی دریافت سے قبل خلیجی ممالک کے باشندوں کی گزر بسر موتیوں کی تلاش پر تھی۔ خلیج کے سمندر میں دنیا کے بہترین اور چمکدار ترین موتی ہوا کرتے تھے۔
20 ویں صدی کے چوتھے اور پانچویں عشرے میں علی بن عبداللہ العویس نامی تاجر موتیوں کا کاروبار کیا کرتا تھا ۔ سمندر سے موتی تلاش بھی کیا اور کرایا کرتا تھا۔
 متحدہ عرب امارات موتیوں کا عجائب گھر قائم کئے ہوئے ہے۔عجائب گھر کی انتظامیہ 8 تا 10افراد پر مشتمل گروپ ترتیب دے کر موتیوں کو دیکھنے کی اجازت دیتی ہے۔
امارات کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز یو اے ای“ گروپ جوائن کریں

شیئر: