Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کے پاس اب کیا آپشنز ہیں؟‎

حکومتی وکیل کے مطابق نواز شریف علاج کے لیے باہر نہیں جا سکتے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ سے العزیزیہ کیس میں طبی بنیادوں پر سزا معطل ہونے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف اب ایک آزاد شہری ہیں اور وہ پاکستان میں کسی بھی جگہ اپنا علاج کروا سکتے ہیں۔ تاہم اب بھی وہ علاج کے لیے بیرون ملک نہیں جا سکتے کیونکہ ان کا نام اب بھی وفاقی حکومت کی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں موجود ہے۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے آٹھ ہفتوں کے لیے نواز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئےانہیں ہدایت کی ہے کہ مدت ضمانت مکمل ہونے کے بعد بھی طبعیت ٹھیک نہ ہونے پر وہ پنجاب حکومت کی انتظامیہ سے مزید وقت کے لیے رجوع کریں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر مل کیس میں بھی نواز شریف کی ضمانت منظور کر لی تھی جس کے بعد اب نواز شریف تمام مقدمات میں ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں۔
اگرچہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کے علاج کے لیے بیرون ملک جانے پر کوئی قدغن نہیں لگائی، تاہم گزشتہ ہفتے حکومت کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشفاق اے خان نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔

نواز شریف تمام مقدمات میں ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

حکومتی وکیل کے اس بیان کے بعد واضح ہے کہ اگر سابق وزیراعظم بیرون ملک علاج کروانا چاہتے ہیں توانہیں ای سی ایل سے اپنا نام نکلوانا ہو گا، جس کے لیے یا تو انہیں حکومت کو درخواست دینا ہو گی یا عدالت سے رجوع کرنا ہوگا۔
تاہم منگل کو عدالت کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ نواز کے رہنما احسن اقبال نے واضح کیا کہ ان کی جماعت ریلیف کے لیے تحریک انصاف کی حکومت سے کسی صورت رجوع نہیں کرے گی۔  ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا آٹھ ہفتوں کی ضمانت ملنا بھی غنیمت ہے، تاہم انہیں توقع تھی کہ مدت کی تلوار لٹکائے بغیر ضمانت دی جائے گی تاکہ نواز شریف کا علاج کسی ذہنی دباو سے آزاد ہو کر کروایا جا سکے۔

 

دوسری طرف العزیزیہ کیس میں سزا کی معطلی کی نواز شریف کی مرکزی اپیل کی سماعت بھی منگل کو ہوئی جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اہم ریمارکس سامنے آئے۔

مرکزی اپیل کی سماعت 25 نومبر تک ملتوی کی گئی ہے. فوٹو: اے ایف پی

اردو نیوز کے نمائندے زبیر علی کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ اگر ویڈیو سکینڈل کی وجہ سے فیصلہ کالعدم ہوتا ہے تو ایسی صورت میں صرف العزیزیہ نہیں فلیگ شپ کا فیصلہ بھی کالعدم ہو گا۔
اس کیس میں مرکزی اپیل کی سماعت 25 نومبر تک ملتوی کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کی منگل کو دی گئی ضمانت کی مدت وسط دسمبر تک ختم ہو گی, اب دیکھنا یہ ہے کہ العزیزیہ کیس میں نواز شریف کی مرکزی اپیل کا فیصلہ ضمانت کی معیاد کے ختم ہونے سے قبل آئے گا یا بعد میں۔
وفاقی حکومت کے پاس یہ آپشن بھی ہے کہ وہ سیکرٹری داخلہ کے زریعے ازخود نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالے تاکہ وہ علاج کے لیے بیرون ملک جا سکیں۔ تاہم ابھی تک مسلم لیگ نواز کی قیادت کی طرف سے نواز شریف کے بیرون ملک علاج کے لیے جانے کا کوئی عندیہ سامنے نہیں آیا ہے۔ 
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر:

متعلقہ خبریں