فیصلے کے بعد کسی بھی خاتون کو سرپرست کی اجازت لینے کا پابند نہیں بنایا جائے گا (فوٹو: عاجل)
سعودی عرب میں خواتین کو طبی سہولت فراہم کرنے کے لیے سرپرست سے اجازت ضروری نہیں۔ وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے سرپرست کی منظوری کی شرط منسوخ کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق وزیر صحت نے خواتین کو صحت خدمات کی فراہمی میں سرپرست کی شرط منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر خاتون بالغ ہے اور ہوش میں ہے تو علاج معالجہ فراہم کرنے کے لیے کس کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں‘۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے خواتین کو کسی بھی قسم کی طبی سہولت فراہم کرنے سے پہلے ہسپتال انتظامیہ کے لیے ضرورتھا کہ وہ سرپرست کی اجازت حاصل کرے۔
وزیر صحت کی ہدایت سے پہلے ہسپتال انتظامیہ پر لازمی تھا کہ وہ خاتون کا علاج شروع کرنے سے پہلے سرپرست سے اجازت حاصل کرے (فوٹو: سبق)
اس سے استثنی عام بیماریوں کے حالت میں تھا جس میں محض معائنہ کر کے علاج تجویز کرنا تھا تاہم جراحی یا کسی بھی طرح کے ایکسرے وغیرہ کے لیے سرپرست کی اجازت ضروری تھی۔
وزیر صحت کی طرف سے تمام طبی مراکز کو جاری ہونے والی ہدایت میں کہا گیا کہ میڈیکل ضوابط کی شق نمبر 3 اس طرح تبدیلی کی گئی ہے کہ ’ کسی بھی مریض کے علاج کے لیے طبی مداخلت کی ضرورت ہو تو مریض سے ہی منظوری لی جائے گی۔ اگر وہ منظوری دینے کے قابل نہ ہو تو اس کے سرپرست یا نمائندے سے منظوری لی جائے گی‘۔
اسی شق کی ایک اور دفعہ کو تبدیل کرتے ہوئے یوں کیا گیا کہ ’طبی مداخلت سے پہلے بالغ اور عاقل مریض کی منظوری لینی ہوگی خواہ وہ مرد ہو یا عورت، اگر وہ منظوری دینے کے قابل نہ ہو تو اس کے نمائندے یا سرپرست سے اجازت لی جائے گی‘۔
وزیر صحت نے تمام سرکاری ونجی طبی مراکز کو کہا ہے کہ اس سے فیصلے کے بعد کسی بھی خاتون کو سرپرست کی اجازت لینے کا پابند نہ کیا جائے۔