مصوری سے لگاؤ صدیوں سے برطانوی شاہی خاندان کا خاصہ رہا ہے اور شہزادہ چارلس خود بھی مصور ہیں، لیکن حال ہی میں ایک جعل ساز انہیں دنیا کے بڑے مصوروں کی جعلی پینٹنگز فروخت کر گیا جس کی وجہ سے انہیں ندامت کا سامنا کرنا پڑا۔
پرنس چارلس کو واٹر کلر پینٹنگ کا شوق ہے اور وہ ’رائل واٹر کلر اکیڈمی‘ کے ممبر ہیں۔
یہ پینٹنگز پرنس چارلس فاؤنڈیشن کے ڈمفرائز ہاؤس میں آویزاں کی گئی تھیں جنہیں اس سکینڈل کے بعد وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
عظیم فرانسیسی مصور پکاسو کے نام پر بنائی گئی ان جعلی پینٹنگز کی مجموعی مالیت 104 ملین برطانوی پاؤنڈز بتائی جا رہی ہے۔
برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کے مطابق پرنس چارلس کے عملے نے یہ تصاویر ایک بینک سے دیوالیہ قرار دیے گئے کاروباری شخص جیمز سٹنٹ سے خریدی تھیں۔
ایک امریکی جعل ساز ٹونی ٹیٹرو جو پہلے ہی فراڈ پر چھ ماہ کی قید کاٹ چکے ہیں، نے دعوی کیا ہے کہ ڈمفرائز ہاؤس میں آویزاں پکاسو کی پینٹنگز اس نے بنائی تھ۔یں اور پھر انہیں جیمز سٹنٹ کو بیچ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جمیز نے ان سے گیارہ اور پینٹنگز خریدیں۔
ٹیٹرو نے کہا کہ ’آپ میری تصاویر اپنے گھروں اور دفتروں میں لگا کر اپنے مہمانوں کو تو متاثر کر سکتے ہیں، لیکن وہ تصدیق کے امتحان سے پاس نہیں ہو سکتیں۔‘
شہزادہ چارلس کی فاؤنڈیشن کو پینٹنگز فروخت کیے جانے پر ٹونی نے کہا کہ ’میں اس حصہ نہیں بننا چاہتا۔ یہ سب اب ختم ہونا چاہیے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جیمز کو معلوم تھا کہ یہ تصاویر میں نے بنائی ہیں۔‘
تاہم جیمز نے دعوی کیا ہے کہ ان کی دی ہوئی کوئی بھی پینٹنگ جعلی نہیں ہے۔ جمیز اس قبل بھی پرنس چارلس کی فاؤنڈیشن کو کئی پینٹنگز فروخت کر چکے ہیں جس کی تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں۔