Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 چالیس برس بعد واپسی: ’ ذمہ داریاں پوری ہوگئیں‘

محمد حفیظ کی اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے ہمراہ چند برس قبل لاہور ائیر پورٹ پر لی گئی تصویر
 چالیس برس قبل لاہور کے 27 سالہ نوجوان نے اپنی اہلیہ اور بیٹے کو پیچھے چھوڑ کر بوجھل دل کے ساتھ سعوددی ائیر لائن کے طیارے کے ذریعے ریاض میں قدم رکھا تھا۔
محمد حفیظ ایک نئے ملک میں اجنبی تھا۔ یہ 1979 کے اوئل کی بات ہے۔ چند دنوں میں اسے اپنے گھر سے متعلق ہر چیز یاد آنے لگی۔ بیٹا جس نے پہلا قدم ہی اٹھایا تھا۔ وہ گلی جہاں وہ رہتا تھا حتی کہ لاہور کی معروف فوڈ مارکیٹ کی گرم جلیبیاں۔
 حفیظ کا کہنا ہے’ جب مجھے واٹر سپلائی کمپنی میں پلمبر فورمین کی حیثیت سے کام ملا تو ایسے لگا جیسے ایک نیا خاندان مل گیا ہو‘۔

محمد حفیظ کو ان کے ساتھی خدمات کے اعتراف میں شیلڈ اور تحائف دے رہے ہیں فوٹو عرب نیوز

’چند ہفتوں کے اندر ہی یہ احساس ہو گیا کہ اپنے دوسرے گھر آگیا ہوں‘۔
سعودی عرب کے شہر الفلاج سے عرب نیوز پاکستان کے نمائندے نعمت اللہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے حفیظ نے بتایا ’چار دہائیوں تک ملازمت کے بعد حال ہی میں استعفی دیا ہے اورا ب حتمی طور پر پاکستان جانے کی تیاری میں ہوں‘۔
 چند دن پہلے ساتھیوں نے حفیظ کے لیے الوداعی پارٹی کا اہتمام کیا جس میں خدمات کے اعتراف میںشیلڈ اور تحائف پیش کیے گئے۔

حفیظ اپنے دفتر میں جہاں انہوں نے ملازمت کے بعد چالیس برس گزارے

حفیظ محبت اور احترام ملنے پر اپنے ساتھیوں کا مشکور تھا لیکن ان لوگوں کا ساتھ چھوٹنے پر اداس بھی تھا جو اپنے گھر سے دور غیر ملکی نوجوان کو کئی برس تک اپنی کمیونٹی کا اہم حصہ تصور کرتے رہے۔
 حفیظ کا کہنا تھا ’ 40 برسوں میں ایک مرتبہ بھی انہوں نے (سعودی ساتھیوں) نے یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ میں اجنبی ہوں یا ان میں شامل نہیں۔ مجھ سے کبھی غیر ملکی کی طرح سلوک نہیں کیا گیا‘ ۔
 انہوں نے مزید کہا ’ سعودی معاشرے میں بھائی چارے کی اقدار وہ بہترین تحفہ ہے جو اپنے ساتھ گھر لے جا رہا ہوں‘۔

محمد حفیظ اپنے دوستوں کے ہمراہ عمرے کی ادائیگی کے دوران

’ اپنے جذبات کا اظہار الفاظ میں نہیں کرسکتا۔ مجھے جو عزت ملی ہے وہ ہمیشہ یاد ر کھوں گا‘۔
حفیظ کی عمر اب 67 برس ہے ۔ سات سال قبل پاکستان میں پیار کرنے والی اہلیہ کا انتقال ہوگیا تھا۔
 حفیظ کا کہنا تھا کہ اپنی باقی زندگی لاہور میں اپنے بچوں،پوتے اور پوتیوں کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں۔
 ایک سوال پر حفیظ نے مسکراتے ہوئے کہا ’اگر آپ ایمانداری کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیں تو سعودی یہ نہیں چاہتے کہ آپ 40 سال بعد بھی واپس جائیں‘۔
انہوں نے سعودی عرب میں مقیم تمام پاکستانیوں پرزور دیا کہ مقامی قوانین پر عمل کریں ، سعودی قانون کی پابندی اور اپنے فرائض دیانتداری کے ساتھ انجام دیں۔ آپ کو دنیا میں کہیں سعودی عرب جیسا ملک نہیں ملے گا۔

لاہور میں اپنے گھر میں پوتوں اور پوتیوں کے ہمراہ لی گئی یاد گار تصویر

 حفیظ نے چار دہائیوں میں سعودی معاشرے کے ارتقا اور تبدیلیوں کو بھی دیکھا ہے ۔
 ان کا کہنا تھا ’میرا خیال ہے کہ شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں سعودی عرب نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا’ مجھ جیسے سیکڑوں اور ہزاروں لوگ ہیں جو اس ملک سے محبت کرتے ہیں اور اس کے لئے اپنی جانیں دینے سے دریغ نہیں کریں گے‘۔
 حفیظ نے ٹیلی فون پر بھرائی ہوئی آوازمیں کہا ’اب یہاں میری ذمہ داریاں پوری ہو گئی ہیں‘۔
 دریں اثنا ایک وڈیو پیغام میں محمد حفیظ نےکہا کہ آج وطن عزیز پاکستان واپس جا رہا ہوں۔
’میرا جسم تو پاکستان جا رہا ہے لیکن میرا دل یہاں رہے گا۔ سعودی عرب میرے لیے ایسا رہا جیسے اپنے وطن عزیز میں ہوں‘۔
’یہاں رہتے ہوئے مجھے اس بات کا کبھی احساس نہیں ہوا کہ پاکستان میں ہوں یا سعودی عرب میں رہ رہا ہوں‘۔
 حفیظ کا کہنا تھا کہ جانے سے پہلے اپنے پاکستانی بھائیوں کو ایک پیغام دے رہا ہوں۔ آپ عزت کریں گے تو آپ کو عزت ضرور ملے گی۔
’آپ اخلاق سے پیش آئیں گے تو یہ لوگ(سعودی شہری) بہت اچھے ہیں۔ آپ کے ساتھ اخلاق سے ہی پیش آئیں گے‘۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: