ذرا تصور کیجیے فواد چوہدری، نعیم الحق، فردوس عاشق اعوان، جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی، بیرسٹر فروغ نسیم، بیرسٹر شہزاد اکبر، غلام سرور اعوان، شیخ رشید، ذلفی بخاری، انیل مسرت، فیاض الحسن چوہان، علی امین گنڈا پور، مراد سعید اور بات بات پر اللہ کو جان دینے والے شہریار آفریدی وغیرہ جیسے جواہرِ نایاب پر مشتمل بے لوث، ذہین، ایمان دار، اصول پسند، انصاف پسند گروہ کی تعمیر کردہ اکیسویں صدی کی ریاستِ مدینہ کا۔ اللہ اللہ ۔۔۔
گروہی محبت اگر انسانوں کو آپس میں جوڑے تو نعمت اور فاصلے پیدا کرنے کا سبب بن جائے تو ایک عذاب۔ گروہ پرستی میں خرابی بس یہ ہے کہ پتہ نہیں چلتا کہ کب یہ جذبہ ایک عقل چوس خود پرست پنجرہ بن جائے اور کسی بھی طبقے کو خود میں پوری طرح یوں بند کر لے کہ اسے پتہ بھی نہ چلے کہ وہ ایک مخصوص سوچ اور ذات کا قیدی بن چکا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سیاست اور دو ٹکے کی نوکری!Node ID: 439676
-
سرکار دے اتے نہ رہنا ۔۔۔Node ID: 440836
-
ٹوٹی چپل والے کا آزادی دھرناNode ID: 442011