Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی سفارتکار کی ٹویٹ پر بحث

سابق سفارتکار نے اپنی ٹویٹ چند گھنٹوں پر ڈیلیٹ کر دی۔ فوٹو: اردو نیوز
پاکستانی سیاست میں گہری دلچسپی لینے اور پاکستانی معاملات پر ٹوئٹر پر کھل کر رائے دینے کے لیے مشہور پاکستان میں چین کے سابق ڈپٹی سفیر لی جیان ژاو نے پاکستان کے حوالے سے طویل خاموشی توڑتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی اجازت ملنے پر ٹویٹ کی۔
چینی سفارت کار کی ٹویٹ پر پاکستان کے سوشل میڈیا صارفین نے ملا جلا ردعمل ظاہر کیا ہے۔
لی جیان ژاؤ پاکستان میں چار سال اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے بعد اس وقت چین کی وزارت خارجہ میں اطلاعات کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ہیں۔
پیر کو اپنی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ وقت کی ضرورت تھا اس لیے یقینا یہ ایک اچھا فیصلہ ہے۔‘
کچھ ہی دیر میں ٹویٹ پر سینکڑوں لوگوں نے تبصرہ کیا اور سات سو سے زائد لوگوں نے اسے ری ٹویٹ کیا جبکہ دو ہزار سے زائد لوگوں نے اسے لائک کیا۔
ایک صارف محمد عبیداللہ نے لکھا کہ ’ آپ کو چاہیے کہ خود کو پاکستان کی اندرونی سیاست سے دور رکھیں۔‘
ایک اور صارف عدنان علی نے لکھا کہ ’تو کب صدر شی جن پنگ چین کی تمام کرپٹ اشرافیہ کو رہا کریں گے تاکہ ’وقت کی ضرورت‘ کے مطابق فیصلہ ہو سکے؟‘

سابق چینی سفارتکار کی ٹویٹ جو بعد میں ڈیلیٹ کر دی گئی

ایک اور صارف معاذ ایوب نے لکھا کہ چینی قرضوں اور سرمایہ کاری کے اثرات سامنے آ گئے۔
تاہم چند صارفین نے چینی سفارتکار کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ایک صارف سعود سمیع نے لکھا کہ ’کم از کم ہمارے دوستوں کو پتا ہے کہ ہمارے لیے کیا اچھا ہے، افسوسناک امر یہ ہے کہ ہمیں خود یہ بات معلوم نہیں۔‘
صحافی مشرف زیدی نے چینی سفارتکار کے ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ نواز شریف اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر یہ وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آٗئی کی پسندیدہ چینی شخصیت کا ٹویٹ ہے۔

صحافی مبشر نے کہا یہ وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آٗئی کی پسندیدہ چینی شخصیت کا ٹویٹ ہے

لی جیان ژاو پاکستان میں اپنی تعیناتی کے دوران بھی ٹوئٹر پر متعدد بار کھل کر پاکستانیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔ انہیں اس حوالے سے کئی بار تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں
 

شیئر: