Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عدالتی فیصلہ بانڈز کی شرط سے سخت‘

عدالت نے نواز شریف کی تصدیق شدہ رپورٹس حکومت کو جمع کرانے کا کہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
حکومتِ پاکستان نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے کی روح کو برقرار رکھا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’نواز شریف کے علاج کے لیے بیرون ملک جانے اور علاج کرا کے واپس آنے کے کابینہ کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا۔ عدالت نے صرف ضمانتی بانڈز والے فیصلے کو معطل کیا، اسے رد نہیں کیا۔‘
شہزاد اکبر کے بقول کابینہ کے فیصلے کے مطابق انڈیمنٹی بانڈز شہباز شریف نے دینے تھے لیکن لاہور ہائیکورٹ نے شہباز اور نواز شریف دونوں سے حلف نامے لے لیے ہیں۔ ’عدالت نے گورنمنٹ آف پاکستان کے نمائندے کو نواز شریف تک رسائی دینے کا حکم بھی دیا ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر حکومت نے فوری کارروائی کی۔ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کے باہر علاج کرانے کا کہا تو کابینہ نے اس حوالے سے بھی فوری فیصلہ کیا۔
’قانون کے مطابق سزا یافتہ مجرم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جا سکتا ہے۔ اس لیے نواز شریف کو انسانی بنیادوں پر ایک بار باہر جانے کی اجازت دینے کا راستہ تھا لہذا کابینہ نے کہا کہ ایک بار انہیں باہر جانے کی اجازت دی جائے۔ یہ اجازت مخصوص مدت کے لیے ہوگی اور انہیں علاج کے بعد واپس آنا ضروری ہوگا۔‘
شہزاد اکبر کے مطابق ’خاص مقصد کے لیے اجازت کسی ملزم کے ماضی کو سامنے رکھ کر دی جاتی ہے۔ ان کا ماضی سب کے سامنے ہیں۔ انڈیمنٹی بانڈز کی شرط ان کے ماضی کو سامنے رکھتے ہوئے ضروری تھی اور اس کیس میں سات ارب روپے کے بانڈز کی شرط رکھی گئی۔‘

شہزاد اکبر کے بقول کابینہ کے فیصلے کے مطابق انڈیمنٹی بانڈز شہباز شریف نے دینے تھے۔ فوٹو: پی آئی ڈی

شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں موجود اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے بھی کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے کابینہ کے فیصلے کی روح کو اپنے فیصلے میں شامل کیا جو کہ نواز شریف کی ایک دفعہ باہر جانے کی اجازت سے متعلق تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے نواز شریف کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی تصدیق شدہ میڈیکل رپورٹس حکومت کو جمع کرائیں گے۔’عدالت کو بھی یقین نہیں تھا کہ یہ صیحح رپورٹس جمع کرائیں گے۔‘
انور منصور کے مطابق کابینہ نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ نواز شیریف کی طبیعت ٹھیک نہیں۔ عدالت نے بھی ان کی طبیعت کو سامنے رکھتے ہوئے اور کابینہ کی جانب سے رکھی گئی شرائط کے مطابق انہیں ایک دفعہ باہر جانے کی اجازت دے دی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے  واضح کر دیا کہ نواز شریف کابینہ کا فیصلہ ماننے کے بعد ہی باہر جائیں گے۔ 

’دونوں بھائیوں نے خود کو عدالت کے حوالے کر دیا‘ (فوٹو: پی آئی ڈی)

اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ حکومت کی انڈیمنٹی بانڈز کی شرط سے زیادہ مضبوط ہے۔ ’اس فیصلے کے مطابق انہوں نے اپنے آپ کو عدالت کے سپرد کر دیا ہے۔ اگر واپس نہیں آتے تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ یہ فیصلہ حکومت کی جیت ہے۔‘ 
معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے مطابق عدالتی فیصلے کی کاپی ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔ ’تحریری فیصلے کو دیکھ کر اس کے خلاف اپیل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کابینہ کرے گی۔‘

’حکومتی وزرا توہین عدالت کر رہے ہیں‘

دوسری طرف مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومتی وزرا عدالتی فیصلے کی تشریح اپنی من مرضی سے کر کے توہین عدالت کر رہے ہیں۔ ’وزراء نے پریس کانفرنس میں پیغام دیا ہے کہ انہیں عدالتی فیصلہ قبول نہیں۔‘
ان کے بقول ’نواز شریف کی سزا تمام کیسز میں معطل ہے اور عدالتی فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ جس شخص کی سزا اعلی عدلیہ معطل کر چکی ہو، اس میں حکومت مداخلت کرکے کوئی شرط عائد نہیں کر سکتی اور اس کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈال سکتی۔‘

مریم اورنگزیب کے بقول حکومت حسد کے بجائے کام پر توجہ دے (فوٹو: ٹویٹر)

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’عدالت نے شرط نہیں لگائی تھی تو پھر حکومت نے عدالت بننے کی کوشش کیوں کی؟ ’حکومت نے عدالت کا اختیار استعمال کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’22 کروڑ عوام کی دعاؤں کے سائے میں منگل کو نواز شریف کو بیرون ملک علاج کے لیے الوداع کہیں گے۔ انشاءاللہ صحت یابی کے بعد وطن واپسی پر ان کا شاندار استقبال کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت نواز شریف اور شہباز شریف سے حسد کرنے کے بجائے عوام کی خدمت پر توجہ دے۔

شیئر: