Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جب کرکٹر سیاست دان اور سیاست دان کرکٹر بن جائیں‘

آسٹریلیا میں پاکستانی ٹیم کی خراب کارکردگی پر شدید ننقید کا سلسلہ جاری ہے، فوٹو: اے ایف پی
دورہ آسٹریلیا میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد سوشل میڈیا پر کھلاڑیوں پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
نہ صرف شائقینِ کرکٹ بلکہ سیاست دان بھی کھلاڑیوں کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے نظر آ رہے ہیں، تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں سیاست دان کرکٹ پر تبصرہ کر رہے ہیں وہیں کرکٹرز سیاست پر اپنی ماہرانہ رائے کا اظہار کرتے نظر آئے ہیں۔
 وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’آسٹریلیا میں پاکستانی کھلاڑیوں کی مسلسل ناقص کارکردگی کے بعد کوچ/سلیکٹرز کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، ٹیم سے قابل ذکر کارکردگی کی کوئی امید نہیں۔‘
 
وفاقی وزیر اسد عمر نے اپنی ٹویٹ کے ذریعے پاکستانی کھلاڑی بابر اعظم کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ’ بابر اعظم نے آسٹریلیا کے خلاف سنچری سکور کر کے اپنی کلاس ثابت کی ہے۔ بیٹنگ لائن میں بہترین بلے باز کا نمبر 5 پر کھیلنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ وقت آگیا ہے کہ بابر اعظم کو نمبر تین پر کھلایا جائے۔‘
سیاست دان جہاں کرکٹ پر تبصرہ کر رہے ہیں وہیں کرکٹرز بھی پاکستان کی سیاسی اور معاشی صورت حال کو لے کر اکثر خبروں میں اِن رہتے ہیں۔
حال ہی میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے وہاب ریاض نے اپنی ٹویٹ کے ذریعے ملک کی معاشی صورت حال پر تبصرہ کیا۔
 وہاب ریاض لکھتے ہیں کہ ’پاکستان کی برآمدات میں 9.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہم نے نومبر کے آخر میں 2.2 ارب ڈالرز کا سنگ میل عبور کیا اور تجارتی خسارے میں بھی کمی آئی ہے۔ وزارت تجارت، برآمد کنندگان اور ان کی ٹیم کی محنت قابل ستائش ہے۔‘

اسی طرح کرکٹر محمد حفیظ نے بھی گذشتہ دنوں ایک ٹویٹ کی تھی جس کے باعث ان کو شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا اور پھر انہیں وضاحت بھی کرنا پڑی۔
محمد حفیظ نے اپنی ٹویٹ کے ذریعے سابق وزیراعظم نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت ملنے پر سوال اٹھایا تھا کہ ’عدالت نے میڈیکل بورڈ کی سفارشات کے مطابق سابق وزیراعظم کو بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دی، اس کا مطلب ہے کہ عدلیہ نے ملک میں صحت کی سہولیات کے فقدان کو تسلیم کیا۔ کیا 20 کروڑ عوام یہاں محفوظ نہیں؟

ایک اور وفاقی وزیر علی زیدی نے بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔
علی زیدی نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’میں دورہ آسٹریلیا کے لیے منتخب کی گئی ٹیم پر خاموش رہا لیکن سرفراز احمد کو ٹیم سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا سوچ کر کے کیا گیا؟ سرفراز احمد نے ٹی20 ٹیم کو نمبر ون بنایا اور چیمپئنز ٹرافی جتوانے میں بھی کردار ادا کیا۔‘
’سرفراز نے انڈیا کو آئی سی سی ایونٹ میں دو بار ہرایا اور ماضی میں پاکستان کے کامیاب کپتان ثابت ہوئے ہیں۔‘
علی زیدی نے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’مصباح الحق اور وقار یونس کی پسند ناپسند کا خمیازہ پاکستان بھگت رہا ہے۔‘
علی زیدی نے ایک اور ٹویٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ ’ٹیم میں گروپ بندی معمول ہے لیکن بدقستمی سے اس بار گروپ بندی سامنے آچکی ہے اور اس وجہ سے پاکستانی ٹیم کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔‘
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: