Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نطاقات پروگرام: یلو کیٹیگری ختم، کمپنیاں ریڈ کیٹیگری میں

وزیر محنت نے یلو کیٹگری ختم کرنے کی منظوری دیدی ہے، عملدرآمد 26 جنوری سے ہوگا (فوٹو: سبق)
سعودی وزارت محنت نے نطاقات پروگرام میں یلو کیٹیگری ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کیٹیگری میں آنے والی تمام کمپنیوں اور تجارتی اداروں کو ریڈ کیٹیگری میں منتقل کیا جائے گا۔ 
سبق ویب سائٹ کے مطابق وزیر محنت وسماجی فروغ انجینئر احمد الراجحی نے فیصلے کی منظوری دے دی ہے۔ اس پر عملدرآمد 26 جنوری سے ہوگا۔
نطاقات پروگرام کیا ہے؟
 وزارت محنت نے کمپنیوں اور تجارتی اداروں میں سعودائزیشن کی شرح بہتر کرنے کے لیے جو پروگرام ترتیب دے رکھا ہے اسے نطاقات کہا جاتا ہے۔ 
 نطاقات کی کیٹیگریز کی تعداد چھ ہے جن میں ریڈ، یلو، گرین لو، گرین میڈیم، گرین ہائی اور پلاٹینیم زونز شامل ہیں۔

کمپنیوں میں سعودائزیشن کی شرح کو بہتر بنانے کے لیے نطاقات پروگرام متعارف کراویا گیا تھا (فوٹو: سبق)

اس تقسیم کے تحت جن کمپنیوں میں غیر ملکی کارکنوں کی تعداد مقررہ حد سے زیادہ اور مقامی  شہری نہ ہوں یا انتہائی کم ہوں، ان کو ریڈ زون میں شمار کیا جائے گا۔
اس زون واقع کمپنیوں کے کئی قانونی معاملات روک لیے جاتے ہیں جبکہ وزارت محنت کی تمام سہولتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے۔
یلو زون میں واقع کمپنیاں وہ ہیں جنہوں نے سعودی شہری بھرتی کیے ہیں مگر ان کی تعداد مقررہ حد سے کم ہے۔ اس زون میں آنے والی کمپنی کو کچھ مراعات دی جاتی ہیں البتہ بعض بنیادی سہولتیں ایسی ہیں جن سے فائدہ اٹھانے نہیں دیا جاتا۔
ان دو کیٹیگریز کے بعد گرین زون آتا ہے جس میں تین کیٹگری رکھی گئی ہیں۔ گرین ہائی، گرین میڈیم اور گرین لو، ہر ایک کیٹیگری میں آنے والی کمپنی کا معیار سعودائزیشن کی شرح پر ہے۔ جس کمپنی نے جتنے سعودی شہری بھرتی کیے ہوئے ہیں اسی کی مناسبت سے اس کی کیٹیگری کا فیصلہ ہوتا ہے۔
گرین زون کی تینوں قسموں میں آنے والی کمپنیوں کو وزارت محنت کی طرف سے مختلف سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔
علاوہ ازیں اس کے قانونی معاملات نمٹائے جاتے ہیں تاہم کچھ اضافی مراعات ایسی ہیں جن سے وہ فائدہ نہیں اٹھا سکتیں۔
نطاقات میں سب سے اعلی زون پلاٹینئم ہے۔ اس زون میں وہ کمپنیاں یا ادارے شامل ہیں جہاں سعودی کارکنوں کی تعداد سو فیصد اور کم از کم 60 فیصد ہے۔
پلاٹینئم زون کی کمپنیوں اور اداروں کو حکومتی سیکٹرز میں تمام مراعات حاصل ہوتی ہیں۔ ان اداروں کو مطلوبہ تعداد میں بیرون ملک سے ویزوں کا اجرا بھی کیا جاتا ہے جبکہ ان اداروں میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں کے سرکاری معاملات میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہوتی۔
یلوکیٹیگری ختم کرنے سے کیا ہوگا؟
نئے فیصلے کے مطابق وزارت محنت نے یلو کیٹیگری میں آنے والی تمام کمپنیوں کو ریڈ کیٹیگری میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یلو کیٹیگری ختم کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں شامل کمپنیوں کی تعداد محض 3 فیصد ہے (فوٹو: سبق)

 یلوکیٹیگری میں آنے والی کمپنی کو ویزوں کا اجرا نہیں ہوتا اور نہ ہی مقامی طور پر غیر ملکی کارکنوں کی کفالت تبدیل کی جا سکتی ہے البتہ اس کیٹیگری میں آنے والی کمپنی کے ان کارکنوں کے اقاموں کی تجدید ہوتی ہے جن کا سعودی عرب میں قیام کا عرصہ دو سال سے کم ہو، بعض حالات میں اس سے زیادہ عرصے کے کارکنوں کے اقاموں کی تجدید بھی ہوتی ہے۔
البتہ ریڈ کیٹیگری میں آنے والی کمپنیوں کے تمام سرکاری معاملات روک دیے جاتے ہیں۔ انہیں ویزوں کا اجرا تو دور کی بات ہے، ان کمپنیوں میں کام کرنے والے کارکنوں کے ورک پرمٹس کی تجدید بھی نہیں ہو سکتی۔ ورک پرمٹ کی عدم تجدید کے باعث اقاموں کی تجدید بھی نہیں ہوتی۔
ریڈ زون میں آنے والی کمپنیوں کے ڈیجیٹل سسٹم ابشر اور مقیم کو بھی سیز کر دیا جاتا ہے۔
یلو کیٹیگری ختم کرنے کے اسباب
وزارت محنت و سماجی فروغ کے ترجمان خالد ابا الخیل نے کہا ہے کہ ’یلو کیٹیگری ختم کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس میں شامل کمپنیوں اور اداروں کی تعداد بہت کم ہے۔‘

یلو کیٹگری کی کمپنیوں کو ریڈ کیٹگری میں شامل کیا جائے گا (فوٹو: العرب)

انہوں نے کہا کہ ’مارکیٹ کے حجم کے مطابق یلو کیٹیگری میں واقع کمپنیوں اور اداروں کی شرح محض تین فیصد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے نطاقات پروگرام میں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا ہے کہ ’یلو کیٹیگری میں واقع تمام کمپنیوں اور اداروں کو ریڈ کیٹیگری میں منتقل کیا جائے گا۔ ان کے ساتھ اسی کیٹیگری کے مطابق معاملہ رکھا جائے گا۔‘
  • اپ ڈیٹ رہیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
     

شیئر: