Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ارشد ندیم نے اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرلیا

ارشد ندیم کا کہنا ہے کہ اب ان کی نظریں ٹوکیو اولمپکس کے گولڈ میڈل پر ہے۔
نیپال میں جاری 13ویں ساؤتھ ایشیئن گیمز میں پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے جیولن تھرو میں طلائی کا تمغہ حاصل کر کے ٹوکیو اولمپکس 2020 کے لیے بھی کوالیفائی کر لیا ہے۔
سنیچر کو ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے مقابلے میں 86.28 میٹر فاصلے پر تھرو پھینک کر نہ صرف پاکستان کی سطح پر بلکہ ساؤتھ ایشئین گیمز کا بھی نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
نیپال سے ٹیلی فون پر اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ارشد ندیم نے بتایا کہ اب ان اگلا ہدف اولمپکس کا تمغہ ہے اور اس کے لیے وہ بھرپور تیاری کریں گے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ ساؤتھ ایشیئن گیمز کے لیے انہوں نے ماریشیئس میں ٹریننگ کی تھی اور اب اولمپکس مقابلوں کی ٹریننگ کے لیے وہ چین جائیں گے۔
22  برس کے ارشد ندیم کا تعلق پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں کے ایک گاؤں سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کرکٹر بننا چاہتے تھے لیکن اپنے بڑے بھائی کو دیکھ کر وہ جیولن تھرو کے کھیل کی جانب آئے اور اسی کھیل میں انہیں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل کھیل ہے اور اس کے لیے انہیں سخت محنت درکار ہوتی ہے۔ انہوں نے اپنے کوچ فیض الحسن بخاری کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جن کی رہنمائی میں انہیں کامیابی حاصل ہوئی۔ 

ارشد ندیم 2018 میں جکارتہ میں منعقدہ ایشئین گیمز میں بھی کانسی کا تمغہ جیت چکے ہیں. فوٹو: نیرج چوپڑا

اتھلیٹکس فیڈریشن انڈیا نے ارشد ندیم کی کامیابیوں پر ایک ٹویٹ کی جس میں لکھا ہے کہ ’پاکستان کے جیولن سٹار ارشد ندیم، ساؤتھ ایشین گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے اور ٹوکیو اولمپکس میں کوالیفائی کرنے پر آپ کو مبارکباد۔ دہائیوں بعد براہ راست کوالیفیکیشن حاصل کرنے والے پہلے پاکستان کے پہلے ایتھلیٹ۔
خیال رہے کہ ارشد ندیم 2018 میں جکارتہ میں منعقدہ ایشئین گیمز بھی کانسی کا تمغہ جیت چکے ہیں اور اب ان کی نظریں ٹوکیو اولمپکس کے گولڈ میڈل پر ہیں۔

شیئر: