Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈیا کشمیر میں گرفتاریاں بند کرے‘

انڈین سیاستدان ششی تھرور نے اس قرارداد کو انڈیا کے لیے ’شرمناک‘ قرار دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی کانگریس نے انڈین زیر انتظام کشمیر میں ایک مشترکہ قرارداد پاس کی ہے جس میں انڈیا پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جتنی جلدی ہو سکتا ہے کشمیر میں گرفتاریاں روکے، انٹرنیٹ کی سہولیات بحال کرے اور سب کو مذہبی آزادی دے۔
یہ قرارداد انڈین نژاد امریکی شہری اور ڈیموکریٹ رہنما پرامیلا جیاپال اور رپبلکن سیاستدان سٹیو واٹکن نے پیش کی ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل ہوئے چار ماہ گزر چکے ہیں اور تب سے کشمیر کے تین سابق وزرا اعلیٰ سمیت متعدد سیاستدان زیر حراست ہیں۔ اسی طرح انٹرنیٹ کی سہولیات پر پابندی لگی ہوئی ہے۔

 

پرامیلا جیاپال نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’میں نے انڈیا، امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے بہت جنگ کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ میں اس بارے میں بہت فکر مند ہوں۔ لوگوں کو کسی جرم کے بغیر زیر حراست رکھنا، ذرائع مواصلات پر پابندیاں لگانا اور غیر جانبدار مبصرین کو کشمیر میں داخل ہونے سے روکنا ہمارے دوطرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ ہے۔‘
قراراداد میں انڈیا کو جموں و کشمیر میں درپیش سکیورٹی چیلنجز کو مد نظر رکھا گیا ہے، لیکن ’غیر قانونی‘ گرفتاریوں، شہریوں کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال اور آزادی اظہار کے حقوق سلب کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔
قرار داد میں انڈیا پر زور دیا گیا ہے کہ سکیورٹی کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے اقدامات کرتے ہوئے انسانی حقوق کا بھی خیال رکھا جائے اور عالمی انسانی حقوق کے اصولوں پر عمل کیا جائے۔
انڈین حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی مبصرین کو کسی دھمکی کے بغیر جموں و کشمیر سمیت پورے انڈیا میں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دی جائے، اور انڈیا میں اقیلیتوں کے خلاف تشدد کی مذمت کی جائے اور اسے روکا جائے۔

قرارداد میں انڈیا کو یاد دہانی کروائی گئی ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام شہریوں کو اپنے مذہب کی عبادت کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ فوٹو: اے ایف پی

انڈین سیاستدان ششی تھرور نے امریکی کانگریس کی اس قرارداد پر اپنی رائے دیتے ہوئے اسے انڈیا کے لیے ’شرمناک‘ قرار دیا ہے۔ ’انٹرنیٹ بحال کرو، جموں و کشمیر میں گرفتاریاں بند کرو۔ یہ کہنا ہے امریکی کانگریس کی مشرکہ قرارداد کا۔ امریکی نمائندگان نے ایک قابل تعریف کوشش کی ہے، جبکہ ہماری پارلیمنٹ میں تمام موسم سرما میں اب تک کشمیر کے معاملے پر بات ہی نہیں کی گئی ہے۔ یہ شرمناک ہے۔‘
اس قرارداد میں انڈیا کو یاد دہانی کروائی گئی ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام شہریوں کو اپنے مذہب کی عبادت کرنے سمیت رائے کے اظہار کی آزادی ہونی چاہیے۔

شیئر: