Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈیا کے غلط نقشے مسترد کرتے ہیں‘

پاکستان نے انڈیا کی جانب سے جاری کیے گئے جموں و کشمیر کے نئے نقشوں کو غلط اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مکمل خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
اتوار کو جاری کیے گئے ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ ’انڈین وزارت داخلہ کی جانب سے دو نومبر کو جاری کیے گئے سیاسی نقشوں میں گلگت بلتستان اور جموں و کشمیر کے خطے کو انڈیا کے علاقائی دائرہ اختیار میں دکھانے کی کوشش کی گئی ہے، ہم  انڈیا کے ان سیاسی نقشوں کو مسترد کرتے ہیں۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’انڈیا کا کوئی بھی اقدام جموں و کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔‘

انڈیا کی جانب سے جاری کیا گیا نیا نقشہ۔ فوٹو: ٹویٹر

ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔‘
خیال رہے کہ انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے 5 اگست کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 ختم کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کو انڈین یونین کا حصہ بنا دیا تھا۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے تقریباً تین ماہ بعد 31 اکتوبر کو انڈیا کی مرکزی حکومت نے باقاعدہ طور پر جموں و کشمیر کو دو وفاقی حصوں میں تقسیم کر دیا تھا۔
تاہم پاکستان نے انڈیا کی جانب سے کشمیر کی تقسیم کے اقدام کو مسترد کیا تھا۔
انڈیا کے مقامی چینل این ڈی ٹی وی نے وزارت داخلہ کے نوٹی فیکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کو ’یونین ٹیریٹری آف جموں اینڈ کشمیر‘ کر دیا گیا ہے۔ نوٹی فیکیشن میں کہا گیا تھا کہ اب وادی کشمیر میں مرکزی حکومت کے قوانین لاگو ہوں گے۔
اس کے انڈین حکومت نے گذشتہ روز نیا نقشہ جاری کیا تھا۔ اس نقشے کو سروے جنرل آف انڈیا کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔

شیئر: