Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں شہریت کے متنازع بل کے خلاف مظاہرے

انڈیا میں شہریت کے قانون میں ترمیم کے بل کی مخالفت میں شمال مشرقی ریاستوں میں جاری مظاہرے ایوان زیریں میں بل کی منظوری کے بعد مزید تیز ہو گئے ہیں۔
اںڈیا کے خبررساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق شمال مشرقی ریاستوں کی مختلف طلبا یونینز کی چھتری تلے این ای ایس او نے 48 گھنٹے ہڑتال کی کال دی ہے جس کی وجہ سے آسام، تری پورہ، میگھالیہ اور اروناچل پردیش کے بعض حصوں میں مکمل طور پر ہڑتال کے اثرات ہیں۔
ان علاقوں میں بائیں بازو کی حامل مین سٹریم طلبا تنظیموں نے بھی ہڑتال کی کال دی ہے جن میں ایس ایف آئی، ڈی وائی ایف آئی، آے آئی ڈی ڈبلیو اے، اے آئی ایس ایف اور اے آئی ایس اے وغیرہ تنظیمیں شامل ہیں۔
آسام کے دارالحکومت گوہاٹی میں شدید مظاہرے ہوئے اور جلوس نکالے گئے جن میں شہریت کے ترمیمی بل کی مخالفت میں پرزور نعرے لگائے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جب جلوس سیکریٹریٹ اور اسمبلی کی عمارتوں کے پاس سے گزرے تو مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔
ڈبروگڑھ ضلعے میں مظاہرین اور سکیورٹی فور‎سز کے درمیان تصادم ہوئے جس میں تین مظاہرین کے زخمی ہونے کی خبریں ہیں۔
گاڑیوں کی نقل حرکت بند رہی سڑکیں سنسان تھیں۔ ریلویز کے ترجمان نے بتایا کہ پورے آسام میں ریل سروسز متاثر رہیں۔
خیال رہے کہ تقریبا ایک ہفتے سے آسام اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں اس بل کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں اور رات کو طلبہ مشعل لے کر جلوس کی شکل میں نکل رہے ہیں۔
تریپورہ کے دھلائی ضلعے میں این ای ایس او کی کال پر شامل مظاہرین نے ایک مارکیٹ کو نذر آتش کر دیا۔ کہا جاتا ہے کہ وہاں زیادہ تر دکانیں غیر قبائلیوں کی تھیں۔
صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے تعلیمی ادارے بند ہیں اور امتحانات کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔
امپینکس 18 نامی ایک صارف نے ٹوئٹر پر لکھا: ’سارا آسام جل رہا ہے لیکن نیشنل میڈیا میں کوئی خبر نہیں ہے۔ آسام سختی کے ساتھ شہریت کے ترمیمی بل 2019 کی مخالفت کرتا ہے۔ اس بل کو واپس لو۔‘
جبکہ سونالی راناڈے نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’آسام اور شمال مشرق کے دوسرے حصے میں شہریت کے ترمیمی بل کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ مودی اور شاہ اس بدنظمی کو پورے ملک میں دہرانا چاہتے ہیں۔ اس سے انڈیا کو کیا فائدہ ہوگا؟ 2024 تک پانچ کھرب ڈالر کی معیشت؟‘
شمال مشرقی ریاستوں کے باشندوں کو انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ نے بار بار یقین دہانی کرائی ہے کہ اس ترمیمی بل سے وہ متاثر نہیں ہوں گے اور وہاں کی آٹھ ریاستوں میں سے زیادہ ریاستیں اور باقی ریاستوں کے قبائلی علاقے مستثنی ہوں گے لیکن مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ ہر قیمت پر اس بل کی واپسی چاہتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں اس بل کی منظوری مشکل ہوگی جبکہ قانون کے قانون دانوں کا کہنا ہے کہ عدالت میں اگر اس بل کو چیلنج کیا جاتا ہے تو وہاں اسے شکست کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ یہ آئین کے بہت سے آرٹیکل سے متصادم ہے۔

شیئر: