Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: ایرانی تیل سے بھری گاڑی اور بس میں ٹکر، 12 ہلاک

واقعہ جمعہ کو علی الصبح تقریباً تین بجے پیش آیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان میں مسافر بس اور ایرانی سمگل شدہ تیل سے بھری گاڑی میں ٹکر کے باعث لگنے والی آگ کے نتیجے میں بارہ مسافر ہلاک ہوئے ہیں۔ بس میں سوار صرف ایک شخص نے زخمی حالت میں چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔ 
ایس ایچ او مسلم باغ عبدالجبار نے اردو نیوز کو ٹیلیفون پر بتایا کہ یہ حادثہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 130 کلومیٹر دور ضلع قلعہ سیف اللہ کے علاقے مسلم باغ اور کان مہترزئی کے درمیان کوئٹہ ژوب شاہراہ پر پیش آیا۔
انہوں نے بتایا کہ جمعہ کو علی الصبح تقریباً تین بجے ایک تیز رفتار مسافر بس کوئٹہ کی طرف سے آنے والی پک اپ گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے بعد دونوں گاڑیاں سڑک سے اتر کر گہری کھائی میں گر گئیں۔  
ایس ایچ او کے مطابق حادثے کے بعد ڈیزل یا پٹرول سے بھری پک اپ گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی جس نے مسافر بس کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اوراس کے نتیجے میں بس میں سوار 12مسافر جھلس کر ہلاک ہوگئے۔ ’ڈیرہ غازی خان سے کوئٹہ کی طرف جانے والی نیو اتحاد کمپنی کی مسافر بس میں ڈرائیور اور کنڈیکٹر سمیت تیرہ افراد سوارتھے مگر ان میں صرف ایک ہی مسافر زندہ بچ سکا جس نے حادثے کے فوری بعد چھلانگ لگا کر جان بچائی۔‘
حادثے کی اطلاع ملتے ہی قلعہ سیف اللہ ، مسلم باغ، کان مہترزئی سے ضلعی انتظامیہ، ایف سی، پولیس اور لیویز کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا تاہم ایس ایچ او کے مطابق لیویز اور پولیس کے پہنچنے سے قبل ہی دونوں گاڑیاں تباہ ہوچکی تھیں۔ ’بس میں موجود افراد بری طرح جھلس گئے جس کی وجہ سے ان کی لاشیں ناقابل شناخت ہوچکی ہیں۔‘
ایس ایچ او عبدالجبار نے مزید بتایا کہ مسافر بس کمپنی سے رابطہ کرکے ان سے مسافروں کی شناخت سے متعلق معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔ ان کے بقول پک اپ سے اب تک انتظامیہ کو کوئی لاش نہیں ملی، اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ پک اپ میں موجود افراد کی بھی موت ہوئی ہے یاوہ بچنے کے بعد فرار ہوئے ہیں۔ 

ایس ایچ او عبدالجبار کے مطابق ایک مسافر نے چھلانگ لگا کر جان بچائی (فوٹو: اے ایف پی)

لیویز کنٹرول انچارج کوئٹہ سید امین نے اردو نیوز کو بتایا کہ بارہ افراد کی کی لاشیں کوئٹہ منتقل کی جارہی ہیں جہاں ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے شناخت کا عمل پورا کیا جائےگا ۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدے دار کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ پک اپ گاڑی میں ایرانی تیل سمگل کرکے لایا جارہا تھا جو حادثے کے بعد آگ لگنے کا سبب بنا۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں ہمسائیہ ملک ایران سے پٹرول اور ڈیزل چھوٹی بڑی گاڑیوں میں سمگل کرکے لایا جاتا ہے۔ تیل سے بھری یہ گاڑیاں اس سے قبل بھی کئی بڑے سڑک حادثات کا سبب بن چکی ہیں۔ رواں سال جنوری میں بس اور ٹرک کی ٹکر سے 27 افراد ہلاک جبکہ مارچ 2014 میں بھی لسبیلہ میں مسافر بس اور تیل سے بھرے ٹینکر میں تصادم سے 40 سے زائد افراد کی موت ہوئی تھی۔
17اکتوبر 2019 کو قلات میں ایرانی تیل سے بھری پک اپ گاڑی سے ٹکرانے کے بعد کمشنر مکران ڈویژن کیپٹن ریٹائرڈ محمد طارق زہری کی گاڑی میں آگ بھڑ ک اٹھی۔ اس حادثے میں کمشنر سمیت چار افراد کی موت ہوئی جس کے بعد حکومت بلوچستان نے کھلے عام جاری ایرانی تیل کی سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا تھا تاہم اس کے باوجود سمگلنگ پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔

شیئر: