Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین شہریت بل، پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑ گیا

گذشتہ روز جمعے کو انڈیا میں قریب ہر جگہ مظاہرے دیکھے گئے۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں شہریت کے متنازع ترمیمی بل کے خلاف احتجاج زور پکڑ رہا ہے جو پرتشدد احتجاجی مظاہرے آسام اور دوسری شمال مشرقی ریاستوں سے شرو‏ع ہوئے تھے آج وہ پورے ملک میں پھیل گئے ہیں۔
جمعے کو جہاں جمیعت علمائے ہند کے بینر تلے دہلی میں مظاہرے ہوئے وہیں دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں بھی پرتشدد مظاہرے ہوئے جس میں میڈیا رپورٹس کے مطابق کم از کم 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
جامعہ میں ابھی بھی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل جمیعت علمائے ہند کے جنرل سیکرٹری محمود مدنی نے دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرے کی قیادت کرتے ہوئے اسے ملک کے دستور کو پامال کرنے والا بل قرار دیا جبکہ جمیعت کی علاقائی یونٹ نے ملک کے سینکڑوں مختلف شہروں اور قصبوں میں جلوس نکالے۔

 

جمعے کے روز ممبئی سے لے کر چینئی، حیدرآباد سے لے کر کولکتہ اور پٹنہ سے لے کر پونا تک ہر جگہ مظاہرے دیکھے گئے۔ جمعے کی نماز کے بعد ممبئی کے مختلف علاقوں میں جلوس نکالے گئے۔ بڑی تعداد میں لوگ میرن ڈرائیو پر شہریت کے ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کے لیے پہنچے جہاں مظاہرے سے قبل ہی سابق آئی اے ایس کنن گوپی ناتھ سمیت درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گيا۔
یاد رہے کہ کنن گوپی ناتھ نے کشمیر کی خصوصی حیثیت (آرٹیکل 370) ختم کیے جانے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس احتجاج میں آسام کے طلبہ بھی شامل تھے جن کا کہنا تھا کہ یہ بل آئین میں درج سیکولرزم کے خلاف ہے۔
گوپی ناتھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس احتجاج کے ذریعے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ این آر سی اور سی اے بی غیر قانونی ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے۔ ہم نے پولیس کو آرٹیکل 19 دکھایا جو ہمیں پرامن مظاہرے کا حق دیتا ہے لیکن پولیس نے ہمیں اجازت نہیں دی۔‘
آسام کے لوگ کسی بھی قیمت پر ریاست میں اس ترمیمی بل کو نافذ نہیں ہونے دینا چاہتے ہیں اور کرفیو کے باوجود وہ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مرکز اور ریاست دونوں جگہ حکمران جماعت بی جے پی کے خلاف عوام کے غصے کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آسام کے وزیر اعلیٰ سمیت متعد وزرا، بی جے پی اور آر ایس ایس کے ریاستی رہنماؤں کے مکانوں پر حملے کیے گئے ہیں جبکہ آسام میں جاپان کے وزیر اعظم شنز ابی اور وزیر اعظم مودی کی ملاقات کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔

مغربی بنگال کے مختلف علاقوں سے پرتشدد واقعات کی خبریں آ رہی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

آسام اور دیگر کئی شمالی ریاستوں میں اب بھی انٹرنیٹ سروسز بند ہیں حالانکہ انڈیا کی خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق میگھالیہ کے دارالحکومت شیلانگ، آسام کے دارالحکومت گوہاٹی اور شہر ڈبروگڑھ میں نافذ کرفیو میں نرمی کی گئی ہے۔
مغربی بنگال کے مختلف علاقوں سے پرتشدد واقعات کی خبریں آ رہی ہیں۔ سنیچر کو مختلف اضلاع میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے، ریلوے اور روڈ ٹریفک بہت حد تک متاثر ہیں۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ نے شہریت کے نئے قانون کے خلاف پیر کے روز سے ریاست بھر میں مظاہروں کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہ تو اپنی ریاست میں این آر سی لانے دیں گی اور نہ ہی شہریت کے نئے قانون نافذ ہونے دیں گی۔
بنگال کے علاوہ کیرالہ اور پنجاب نے بھی کہا ہے کہ وہ اسے اپنے یہاں نافذ نہیں ہونے دیں گے لیکن آئینی طور پر شاید ایسا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ یہ معاملہ پوری طرح سے پارلیمان پر منحصر ہے۔
اسی طرح نئے قانون کے خلاف ریاست تمل ناڈو اور ریاست بہار سے میں بھی مختلف سیاسی پارٹیوں کی جانب سے اعلانات سامنے آئے ہیں۔ بہار میں حزب اختلاف یعنی لالو پرساد کی پارٹی راشٹریہ جنتا دل نے شہریت کے نئے قانون کے خلاف 21 دسمبر کو بہار بند کا اعلان کیا ہے۔

بی جے پی کی حکومت کا کہنا ہے کہ کہا کہ کانگریس مختلف ریاستوں میں تشدد بھڑکا رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

علی گڑھ میں مسلم یونیورسٹی کے طلبہ و اساتذہ نے ریلی نکالی اور شہریت کے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب آگرہ میں سوراج انڈیا کے صدر اور ماہر سماجیات یوگیندر یادو نے کہا ہے کہ آزاد انڈیا میں پہلی بار کوئی قانون آيا ہے جو مذہب کی بنیاد پر ہے۔ انھوں نے کہا 'ہم لوگ اس بل کی منسوخی کے لیے تمام تر کوشش کریں گے۔‘
تمل ناڈو میں ڈی ایم کے کے صدر ایم کے سٹالن نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی شہریت کا بل منظور کیے جانے کے خلاف 17 دسمبر کو احتجاج کرے گی جبکہ تمل ناڈو میں برسراقتدرا اے آئی اے ڈی ایم کے علاوہ تمام تر سیاسی جماعتوں نے اس بل کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب انڈیا کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے اس بل کو کانگریس کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اصلاح کا کام کر رہے ہیں اس کے ساتھ یہ بھی کہا کہ کانگریس مختلف ریاستوں میں تشدد بھڑکا رہی ہے۔
جبکہ دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں جاری کانگریس کی ریلی میں کانگریس نے حکومت کو ہر محاذ پر ناکام قرار دیا ہے اور شہریت کے نئے قانون کے سبب ملک کے مختلف علاقوں جاری پرتشدد احتجاج کے لیے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

شیئر: