Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈرائیونگ لائسنس، جعلساز پھر سے سرگرم

رپورٹس کے مطابق جعلساز قریبی عرب ملک کا لائسنس دو ہزار ریال میں فروخت کر رہے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
ٹریفک پولیس کے ذرائع نے خبر دار کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر خواتین کو دھوکہ دے کر ڈرائیونگ لائسنس نکلوانے کے دعویدار جھوٹے ہیں۔ خواتین ایسے کسی اشتہار یا ترغیب کا شکا ر نہ ہوں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کے لیے مقررہ کورس کرنا لازمی ہے۔
مشرقی ریجن میں ٹریفک پولیس نے سلامتی کمیٹی کے نگران ڈاکٹر عبدالحمید نے کہا کہ مقررہ کورس پاس کیے بغیر ڈرائیونگ لائسنس حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑی چلانا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ 

ڈرائیونگ لائسنس کے لیے مقررہ کورس کرنا لازمی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

انہوں نے مزید کہا کہ محض اسٹیئرنگ پر بیٹھ کر ڈرائیونگ کے بارے میں معمولی معلومات حاصل کرلینا اس بات کی دلیل نہیں کہ آپ کو ڈرائیونگ پر عبور ہو چکا ہے۔ 
انہوں نے کہا ایسی خواتین جن کے پاس غیر ملکی ڈرائیونگ لائسنس ہے وہ بھی مقرر ہ امتحا ن دے کر ہی سعودی ڈرائیونگ لائسنس حاصل کریں۔
انہوں نے غیر قانونی طریقوں یا بیک ڈور سے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کو انتہائی خطرناک عمل قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ’ ٹریفک پولیس اپنے ملک کا ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والی خواتین کے لیے سعودی ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کی مدت کو کم کرے‘ ۔

پولیس کے مطابق سوشل میڈیا پر جعلساز اشتہارات پھیلا رہے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

دریں اثنا مکہ اخبار کے مطابق سوشل میڈیا پر جعلساز پھر سرگرم ہوگئے۔ ایسےاشتہارات پھیلا رہے ہیں جن میں کہا جاتا ہے کہ گھر بیٹھے دو ہزار ریال میں سعودی ڈرائیونگ لائنس حاصل کریں ۔ان اشتہارات میں جعلساز امیدوار کے پاسپورٹ کی فوٹو کاپی، دو تصاویر اور دو ہزار ریال کا مطالبہ کرتے ہیں۔
 اخبار کا کہنا ہے کہ یہ جعلساز قریبی عرب ملک کا لائسنس دو ہزار ریال میں فروخت کر رہے ہیں۔
اس لائسنس کو ایک سال کے اندر سعودی لائسنس میں تبدیل کرایا جا سکتا ہے۔ اس دوران گاڑی چلانے کی اجازت ہوتی ہے۔
مکہ اخبار نے سوشل میڈیا پر ایک جعلساز سے صارف بن کر لائسنس کے حصول کے لیے بات کی تو اس نے ڈھائی ہزار ریال میں پانچ دن کے اندر لائسنس گھر بیٹھے دینے کی یقین دہانی کرائی اور ٹوکن منی کے طور پر پندرہ سو ریال طلب کیے۔
جعلساز نے مزید کہا کہ امیدوار خاتون کو کوئی ٹیسٹ دینے کی زحمت نہیں کرنا پڑے گی بلکہ وہ کسی اور کو ٹیسٹ دینے کے لیے بھیج دیں گے۔

شیئر: