Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرویز مشرف: ’اونچے عہدوں پر فائز لوگوں نے مجھے ٹارگٹ کیا‘

سابق صدر کے خیال میں ان کے کیس کو آئین کے تحت سننا ضروری نہیں تھا۔ فوٹو اے ایف پی
سابق صدر پرویز مشرف نے عدالتی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے وکیل کو حق میں دلائل پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
’میرے خلاف خصوصی عدالت نے آرٹیکل 6 کے تحت جو فیصلہ سنایا ہے وہ ٹی وی پر سنا تھا۔ ایسے فیصلے کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ مجھے اور نہ ہی میرے وکیل کو اجازت ملی کہ اپنے دفاع میں بات کرسکیں۔‘
 پرویز مشرف نے بدھ کی رات کو دبئی کے ہسپتال سے اپنا بیان ریکارڈ کروایا جہاں وہ اس وقت زیر علاج ہیں۔ 
’میں نے یہاں تک کہا تھا کہ میں خصوصی کمیشن کے سامنے بیان دینے کے لیے تیار ہوں۔ وہ یہاں آ جائیں اور بیان لے لیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا ’میں ایسے فیصلے کو مشکوک اس لیے کہتا ہوں کہ اس کیس میں قانون کی بالادستی کا شروع سے لے کر آخر تک خیال نہیں رکھا گیا۔‘
’بلکہ میں یہ بھی کہوں گا کہ آئین کے مطابق اس کیس کو سننا ضروری نہیں ہے، لیکن یہ کیس صرف کچھ لوگوں کی میرے خلاف ذاتی عداوت کی وجہ سے بنا۔ اس کیس کو ٹیک اپ کیا گیا اور سنا گیا اور فرد واحد کو ٹارگٹ کیا گیا۔‘
پرویز مشرف نے کہا کہ اونچے عہدوں پر فائز افراد نے ان کو ’ٹارگٹ‘ کیا جو اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
’قانون کا مایوس کن استعمال، فرد واحد کو نشانہ بنانا اور واقعات کا اپنی منشا کے مطابق چناﺅ ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔
’چیف جسٹس کھوسہ نے خود کہا کہ وہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور ہر شخص قانون کے سامنے برابر ہوگا۔ اس پر میں بھی یقین رکھتا ہوں لیکن میرے خیال میں چیف جسٹس نے اپنے ارادے اور عزائم خود ہی عوام کے سامنے یہ کہہ کر ظاہر کر دیے کہ میں نے اس مقدمے کے جلد فیصلے کو یقینی بنایا۔‘
’گیارہ جج جنہوں نے میرے زمانے میں اپنے لیے فوائد اٹھائے ہوں میرے ہی خلاف فیصلہ دے سکتے ہیں۔‘
پرویز مشرف نے اپنے وڈیو پیغام کے آخر میں کہا کہ وہ افواج پاکستان اور عوام کے کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ان کی پاکستان کے لیے خدمات کو یاد رکھا۔
’یہ میرے لیے سب سے بڑا تمغہ ہے اور یہ میں اپنی قبر میں ساتھ لے کر جاﺅں گا۔ میں اپنا اگلا لائحہ عمل اپنی قانونی ٹیم کی مشاورت کے بعد طے کروں گا۔ مجھے پاکستانی عدلیہ پر اعتماد ہے کہ وہ انصاف دیں گے اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے۔‘

شیئر: