Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بھیم آرمی چیف، شہریت قانون کے مخالف

چندرا شیکھر آزاد کا تعلق انڈین ریاست اتر پردیش کے ایک دِلت خاندان سے ہے۔ فوٹو: این ڈی ٹی وی
انڈیا میں شہریت کے قانون میں ترمیم کے خلاف مظاہروں کی حمایت کرنے والے بھیم آرمی کے چیف چندرا شیکھر آزاد کو چودہ روز کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
 چندرا شیکھر آزاد پر الزام ہے کہ انہوں نے جمعے کو دہلی کی جامع مسجد کے باہر ہزاروں افراد کے مجمعے کی قیادت کی اور ’اشتعال انگیز‘ تقریر کی جس کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔
چندرا شیکھر آزاد کا تعلق انڈین ریاست اتر پردیش کے ایک دِلت خاندان سے ہے اور وہ ایک سماجی کارکن اوروکیل ہیں جو اترپردیش میں دِلتوں کو تعلیم مہیا کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔

 

بھیم آرمی بھوجن سماج پارٹی کی ایک ذیلی تنظیم ہے جس کی بنیاد چندرا شیکھر آزاد اور وِنے رتن سنگھ نے 2014 میں رکھی اوراس تنظیم کے تحت اتر پردیش کے مختلف علاقوں میں 350 سکول چلائے جا رہے ہیں جن کا مقصد دِلت بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنا ہے اور انہیں سماجی طور پر خودمختار بنانا ہے۔
چندرا شیکھر آزاد 2017 میں اس وقت میڈیا کی نظر میں آئے جب دِلت اور راجپوت کمیونٹی کے درمیان ہونے والی لڑائی اور اس کے بعد پھوٹنے والے ہنگاموں کے بعد انڈین سپیشل ٹاسک فورس نے انہیں نیشنل سیکورٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا تھا۔
بھیم آرمی نے اس وقت ہزاروں افراد پر مشتمل دو ریلیاں نکالی تھیں اور انڈیا کے غریب عوام کے ساتھ ہونے والی ’زیادتی‘ کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔

بھیم آرمی کی بنیاد 2014 میں رکھی گئی۔ فوٹو: انڈین ایکسپریس

31 برس کے چندرا شیکھر آزاد نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ بھیم آرمی کی بنیاد ٹھاکر خاندان کے ظلم و ستم کے خلاف مزاحمت کے لیے بنائی گئی تھی۔
رتن سنگھ کا کہنا تھا کہ ’ہم انڈیا کے آئین پر یقین رکھتے ہیں، لیکن ہمیں نکسل کہا جاتا ہے کیونکہ ہم پولیس کے چھاپوں اور نوجوان لڑکوں کو اٹھا کر لے جانے کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہمیں دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ اگر لوگ تمہارے ہیں تو حکومت ہماری ہے۔ بھاگ کر کہاں جاؤ گے؟‘

شیئر: