Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے سال پر سام سنگ صارفین کے لیے نیا فون

سام سنگ گلیکسی سیریز کا نیا فون خریدنے والے صارفین کو11 سو ڈالرز خرچ کرنا پڑیں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
سال 2019 میں موبائل فون ٹیکنالوجی میں جدت آئی اور کئی بڑی کمپنیوں نے جدید ترین اور خوبصورت سمارٹ فونز متعارف کرائے، جن میں سے سام سنگ نے گلیکسی نوٹ 10 پلس اور گیلکسی فولڈ کے ذریعے صارفین کو اپنی جانب متوجہ کیا۔
سام سنگ سال 2020 میں گلیکسی ایس 11 متعارف کروانے جا رہی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ فائیو جی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ اس کمپنی کا چوتھا فون ہوگا۔ اس سے قبل سام سنگ کے متعارف کروائے گئے فائیو جی فونز میں ایس10، نوٹ 10 پلس، گلیکسی اے 90 اور گلیکسی فولڈ شامل تھے۔
اطلاعات کے مطابق ایس الیون گلیکسی فیملی میں وہ پہلا فون ہوگا جو صحیح معنوں میں صارفین کو فائیو جی ڈیٹا کے استعمال اور اس سے فائدہ اٹھانے میں مدد کرے گا۔

 

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایم ایس این ڈاٹ کام کے مطابق نئے فون کی سکرین 6.2 انچ سے زیادہ ہوگی جبکہ اس میں جدید سناپ ڈریگن پروسیسر ہوگا۔
ٹیکنالوجی کے مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بار سام سنگ بھی آئی فون کے طرز پر منصوبہ بندی کر رہا ہے اور امکان ہے کہ اس کا پہلا فون فروری کے وسط میں سامنے آئے گا اور اس کا دوسرا اور تیسرا ماڈل مارکیٹ میں متعارف کرایا جائے گا۔
سام سنگ اس وقت دنیا میں سمارٹ فون بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور مبصرین کے مطابق وہ بہترین فون مارکیٹ میں لانے کے لیے مکمل تیاری میں ہے۔
سام سنگ گلیکسی ایس 11 کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ اس میں 108 میگا پکسلز کا کیمرہ، پیری سکوپ لینز اور 5x آپٹیکل زوم ہوگا۔

سام سنگ کے جدید فون کی ایک تصوراتی تصویر۔ فوٹو: بشکریہ ایم ایس این

دلچسپ بات یہ ہے کہ چینی سمارٹ فون کمپنی ژیاؤمی پہلے ہی اپنے فون کے ماڈل ایم آئی سی سی نائن پرو میں 108میگا پکسلز کیمرہ متعارف کرا چکی ہے، تاہم ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق سام سنگ نئے فون کے پروسیر میں سناپ ڈریگن چپ استعمال کرے گی جو 200 میگا پکسلز تک کے کیمرے کو سپورٹ کرتی ہے اور اس کی بنائی گئی تصویر کو زوم ان اور کراپ کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔
ایس 11 گلیکسی فون کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس میں پانچ ہزار 5000mAhملی ایمپیئر آور کی بیٹری نصب ہوگی۔
گیلکسی فون خریدنے میں دلچسپی رکھنے والے صارفین کو نیا فون خریدنے کے لیے اندازاً 11 سو ڈالرز یعنی قریب ایک لاکھ 70 ہزار پاکستانی روپے خرچ کرنا پڑیں گے۔

شیئر: