Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اعزاز والدہ کے نام کرنے کا سوچا تھا‘

پاکستان کے نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ نے کہا کہ وہ اننگز میں پہلی بار پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز اپنی والدہ کے نام کرنا چاہتے تھے ’لیکن اب والد کے نام کرتا ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے سوچا تھا کہ جب میں پانچ وکٹیں لوں گا تو کس کے نام کروں گا کیونکہ میری والدہ ٹی وی پر دیکھ رہی ہوں گی لیکن اب میں یہ کارکردگی اپنے والد کے نام کرتا ہوں۔‘
پیر کو نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کراچی میں سری لنکا کے خلاف پاکستانی نوجوان بولر پانچ وکٹیں حاصل کرنے کے بعد پریس کانفرنس کر رہے تھے جہاں وہ اپنی والدہ کو یاد کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور وہ پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے۔
نسیم شاہ کی والدہ کا انتقال رواں سال اکتوبر میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ ڈبیو سے چند روز قبل ہوا تھا۔
نوجوان بولر نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ اس میچ سے قبل لاہور آرہی تھیں لیکن بدقسمتی سے اسی دن ان کا انتقال ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’میری والدہ کو کرکٹ کی اتنی سمجھ نہیں تھی لیکن وہ یہ ضرور پوچھتی تھیں کہ میچ کون جیتا، جب ان کو پتہ چلتا کہ ہم میچ ہار گئے ہیں تو وہ جائے نماز پر بیٹھ کر دعائیں دیتی۔‘

نسیم شاہ ایک اننگز میں پانچ وکٹیں لینے والے دوسرے کم عمر ترین بولر ہیں (فوٹو پی سی بی)

نوجوان فاسٹ بالر نسیم شاہ نے کہا کہ ’جب میں پاکستان ٹیم میں سیلیکٹ ہوا تو میں نے والدہ کو بتایا کہ میری سلیکشن ہو گئی ہے لیکن میں ٹرینگ میں مصروف ہوں اور دو تین دن کے لیے لاہور ہی آؤں گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان کا زیادہ وقت لاہور میں گزرا ہے کیونکہ وہ ایک کلب میں کرکٹ کھیلتے تھے، ’میری والدہ لاہور نہیں آتی تھیں کیوںکہ انہوں نے گاؤں میں زندگی گزاری ہے لاہور میں ان کو زندگی گزارنا مشکل لگتا تھا۔‘
نسیم شاہ کہتے ہیں ٹیسٹ ڈبیو سے پہلے والدہ کا انتقال بہت مشکل وقت تھا ’میرے پاس الفاظ موجود نہیں کہ وہ کتنا مشکل وقت تھا اور اللہ نے مجھے صبر دیا۔‘
نسیم شاہ نے اپنی دوسری اننگز میں بہترین کارکردگی کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی اننگز میں مجھے وکٹ نہیں ملی میں بدقسمت بھی رہا ایک کیچ بھی ڈراپ ہوا لیکن میرے ساتھی بولرز وکٹ لے رہے تھے تو میں نے خود سے سوال کیا کہ جب یہ وکٹیں لیں سکتے ہیں تو میں کیوں نہیں؟

نسیم شاہ کی والدہ کا انتقال رواں سال اکتوبر میں ہوا تھا (فوٹو اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ بولنگ کوچ وقار یونس نے ان کو کہا کہ ’بڑے گیند باز کی یہ نشانی ہوتی ہے کہ جب پہلی اننگز میں اس کو وکٹ نہیں ملتی تو وہ دوسری اننگز میں پلاننگ کے ساتھ میدان میں اترتا ہے ، میں نے بھی یہی کیا اور اللہ نے کامیابی دی۔‘
نوجوان فاسٹ بولر نے کہا کہ ’اپنی سرزمین پر کھیلنا اور پانچ وکٹیں لینے پر اللہ کا شکر گزار ہوں۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی نہیں سوچا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ ایک نوجوان بولر آیا ہے اور اس کی بولنگ پر سب کی نظریں ہیں، ’مجھے اپنی صلاحیت پر اعتماد تھا میں نے محنت جاری رکھی کبھی نہیں سوچا کہ میں کم  عمر ہوں۔‘
نسیم شاہ نے اپنے کرکٹر بننے کے حوالے سے بتایا کہ ’جب کرکٹ کا آغاز کیا تو اتنی سہولتیں نہیں تھی، ٹیپ بال کرکٹ کھیلا کرتا تھا اور ٹی وی پر وسیم اکرم ، وقار یونس اور شعیب اختر کو دیکھتا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے شین بونڈ کا باولنگ ایکشن بہت پسند تھا اور ان کو ہی دیکھ کر میں فاسٹ بولر بننے کا فیصلہ کیا، جس کے لیے میں لاہور آیا اور ایک کرکٹ کلب جوائن کیا۔‘

شیئر: