Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں خاکروب کا احتجاج کیوں؟

اسلام آباد کے مختلف علاقے کچرے کے ڈھیر بن چکے ہیں۔ فائل فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے خاکروب اور سینیٹری ورکرز ایک بار پھر احتجاج کر رہے ہیں۔ سینیٹری ورکرز کا مطالبہ ہے کہ کرسمس سے قبل ان کی تنخواہیں فی الفور ادا کی جائیں تاکہ وہ کرسمس کی خوشیاں مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منا سکیں۔
اسلام آباد میں سینیٹری وکررز کے نمائندے الیاس مسیح نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میونسپل کارپوریشن ( ایم سی آئی) نے ایک ماہ کی تنخواہ اور دو عید الاونسز دینے کی یقین دہانی کروائی ہے جس پر وہ آج اپنا احتجاج مؤخر کر رہے ہیں، لیکن اگر کنٹریکٹ ملازمین کو اس بار بھی تنخواہیں نہ دی گئیں تو کرسمس کے دن بھی سڑکوں پر نکلیں گے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جب تک تنخواہوں کا مسئلہ حل نہیں ہوگا خاکروب اور سینیٹری ورکرز اپنے کام پر نہیں جائیں گے۔
ادھر میونسپل کارپوریشن کے ترجمان محسن شیرازی نے بھی اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ کی تنخواہ اور دو عید الاونسز فی الفورادا کی جارہی ہیں اوردیگر بقایاجات اگلے ماہ دے دیئے جائیں گے۔

 

اسلام آباد میں خاکروب آئے روز کیوں احتجاج کرتے ہیں؟

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تین ہفتے قبل بھی خاکروبوں اور سینٹری ورکرز نے احتجاج کیا تھا اور تین دن تک شہر بھر کی صفائی نہیں کی گئی تھی۔
گزشتہ تین دنوں سے سینٹری ورکرز نے ایک بار پھر احتجاجاً کام چھوڑ دیا ہے اور شہر کے مختلف علاقے کچرے کے ڈھیر بن چکے ہیں۔
سینیٹری ملازم الیاس مسیح نے اردو نیوز کو بتایا کہ کنٹریکٹ ملازمین کی تین ماہ کی تنخواہیں واجب الادا ہیں، ’حکومتی یقین دہانیوں کے باوجود تنخواہیں نہیں ادا کی جاتیں جس کی وجہ سے ہمیں آئے روز مجبوراً احتجاج کرنا پڑتا ہے۔‘

الیاس مسیح کے مطابق ’ہمارے چھوٹے چھوٹے بچے جب بھوکے سوئیں گے تو ہمارے پاس کوئی اور راستہ بھی نہیں ہے۔‘ فوٹو: اردونیوز

الیاس مسیح کہتے ہیں کہ جب شہر اقتدار میں صفائی نہیں ہوتی اور شہر میں گندگی کے ڈھیر پڑے ہوتے ہیں تو ہمیں بھی اچھا نہیں لگتا لیکن ’ہمارے چھوٹے چھوٹے بچے جب بھوکے سوئیں گے تو ہمارے پاس کوئی اور راستہ بھی نہیں ہے۔‘
اسلام آباد میونسپل کارپوریشن کے ترجمان سے جب تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ پوچھی تو ان کا کہنا تھا کہ ’ایم سی آئی کے پاس فنڈز موجود نہیں نہ ہی ہمارا کوئی فنائنشل ونگ ہے، اسی لیے اکثر فنڈز کے مسائل رہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ فوری طور پر ایم سی آئی کی جانب سے ایک تنخواہ اور دس ہزار روپے کرسمس الاونس کے طور پر دیے جارہے ہیں۔

ایم سی آئی حکام کے مطابق سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے درمیان اختیارات کی جنگ میں چھوٹے ملازمین کو مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ فوٹو: اردونیوز

انہوں نے کہا کہ کنٹریکٹ ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی ٹھیکیدار کرتے ہیں اور ٹھیکیدار کی جانب سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اس لیے ہوتی ہے کہ اسلام آباد کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ان کے واجبات ادا نہیں کیے جاتے۔
ایم سی آئی حکام کے مطابق سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے درمیان اختیارات کی جنگ میں چھوٹے ملازمین کو مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ ’اگلے سال نیا کنٹریکٹ ہوگا تو حالات بہتر ہو جائیں گے۔‘

شیئر: