Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی جنرل کی ہلاکت: امریکہ کا سعودی عرب، پاکستان سے رابطہ

ٓصدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی امریکیوں کے قتل میں ملوث تھے، فوٹو: اے ایف پی
ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک بات چیت کی ہے۔
افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق ’امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمعے کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے خطے کی صورت حال، مشرق وسطیٰ میں حالیہ کشیدگی اور اس کے ممکنہ اثرات پر بات چیت کی۔‘
دوسری طرف سعودی عرب نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔

 

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے فریقین کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ سے افغان امن عمل کی کامیابی پر توجہ دینے پر زور دیا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی رابطہ کیا اور جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے پیدا شدہ صورت حال پر بات چیت کی۔
محمد بن سلمان سے گفتگو کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ ’صدر ٹرمپ نے خطے میں امریکیوں کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن دفاعی کارروائی کا دلیرانہ فیصلہ کیا۔‘
اپنی ٹویٹ میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’انہوں نے سعودی ولی عہد سے امریکی کارروائی اور خطے میں ایرانی حکومت کی فوجی اشتعال انگیزی کے حوالے سے دونوں ممالک کے مشترکہ تحفظات پر بات چیت کی۔‘
واضح رہے کہ جمعے کو عراق میں امریکہ کے ایک راکٹ حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی ہلاک ہو گئے تھے۔
جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر جمعے کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ’ایران نے کبھی کوئی جنگ نہیں جیتی مگر مذاکرات بھی نہیں ہارے۔‘
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’جنرل قاسم سلیمانی نے ہزاروں امریکیوں کو مارا اور بری طرح زخمی کیا اور وہ مزید امریکیوں کو مارنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے تاہم مارے گئے۔‘
امریکی صدر نے کہا کہ ’ایران کے رہنما اتنے افسردہ نہیں جس طرح وہ بیرونی دنیا کو دکھانے کے لیے خود کو ظاہر کر رہے ہیں۔‘ ’ان کا کہنا تھا کہ’ قاسم سلیمانی کو بہت پہلے مار دینا چاہیے تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امریکی کئی برسوں سے ہر سال عراق کو اربوں ڈالرز دے رہا ہے۔ عراقی عوام بھی نہیں چاہتے کہ ایران انہیں کنٹرول کرے یا ان پر مسلط ہو۔‘ 
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمعے کو اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’ایرانی اقدامات خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رہے ہیں اور امریکہ اپنے اور اپنے عوام کے مفادات کا تحفظ کرے گا۔‘
پاکستانی وزارت خارجہ نے بھی ایرانی القدس فورس کے سربراہ کی ہلاکت پر جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ ’پاکستان کو مشرق وسطیٰ میں ہونے والے حالیہ واقعے پر تشویش ہے کیونکہ اس سے خطے کا امن و استحکام متاثر ہو گا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’علاقائی خود مختاری کا احترام اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے جس کی پاسداری کرنی چاہیے۔ یہ بھی اہم ہے کہ یک طرفہ کارروائی سے گریز کیا جائے۔‘
وزارت خارجہ نے ’تمام فریقین سے صبر و تحمل کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کی جائے اور مسئلے کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق سفارتی طریقے سے حل کرنا چاہیے۔‘
جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ’ایران امریکہ سے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لے گا۔‘

پومپیو نے سعودی ولی عہد سے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بات کی، فوٹو: روئٹرز

دوسری جانب سعودی عرب نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ ’عراق میں رونما ہونے والے واقعات اس سے قبل کی گئی ’دہشت گرد‘ کارروائیوں کا نتیجہ ہیں اور سعودی عرب نے ان کے خطرناک نتائج کے بارے میں تنبیہ کی تھی۔‘
’سعودی حکومت نے برادر ملک عراق میں ہونے والے واقعات کا جائزہ لیا ہے، جو کشیدگی کو ہوا دینے اور دہشت گرد کارروائیوں کا نتیجہ ہیں جن کے بارے میں سعودی عرب نے مذمت کی تھی اور ان کے بھیانک نتائج کے بارے میں متنبہ کیا تھا۔‘
سعودی حکومت کا مزید کہنا تھا کہ ’بین الاقوامی برادری کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور خطے کے استحکام اور سکیورٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔‘

شیئر: