Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق: سکیورٹی خدشات پر اتحادی افواج کے آپریشنز محدود

عراق میں اتحدای افواج کی بیسز پر سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے، فوٹو: اے ایف پی
عراق میں ایرانی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد اتحادی افواج نے عراق میں اپنے آپریشز کو محدود کر دیا گیا ہے۔
امریکہ کے ایک دفاعی عہدے دار نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں عراقی فوج کی مدد کرنے والے امریکی اور اتحادی فوجیوں کے آپریشنز کو کم کیا گیا ہے۔‘
عہدے دار کا کہنا ہے کہ ’ہماری پہلی ترجیح اتحادی فوجیوں کی حفاظت کرنا ہے۔ امریکہ کی قیادت میں اتحادی فوجوں نے عراق میں اپنے تربیتی اور شدت پسندوں کے خلاف آپریشنز ’محدود‘ کیے ہیں۔‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’عراق میں امریکی فوجی آپریشنز روکے نہیں گئے۔ ہم نے عراق میں اتحادی افواج کی بیسز پر دفاعی اور سکیورٹی کے اقدامات سخت کر دیے ہیں۔‘
امریکی دفاعی عہدے دار کے مطابق ’عراق میں حالیہ مہینوں میں ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کی جانب سے امریکی فوجیوں پر راکٹ حملوں میں اضافے کے بعد ہم نے حفاظتی اقدامات میں تبدیلی کی ہے۔‘

عراق میں تربیتی مشنز معطل کر رہے ہیں، ترجمان نیٹو

نیٹو کے ترجمان نے بھی اعلان کیا ہے کہ ’وہ عراق میں اپنے تربیتی مشنز کو معطل کر دیں گے۔‘
ترجمان کے مطابق ’اب ان کی زیادہ توجہ داعش گروپوں کے بجائے نئے حملے روکنے پر ہو گی۔‘
 

قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھ گئی، فوٹو: اے ایف پی

 عراق میں جمعے کو ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکہ اور ایران کی پراکسی وار یعنی پسِ پردہ جنگ  کے خدشات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
امریکہ کے فضائی حملے میں عراق کے ایرانی حمایت یافتہ فورس حشد الشابی کے نائب سربراہ بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔
ہفتے کو حشد الشابی نے کہا کہ ’ایک نئے فضائی حملے نے بغداد کے شمال میں ان کے قافلے کو نشانہ بنایا جس کا الزام عراقی میڈیا نے امریکہ پر لگایا ہے۔‘
دوسری جانب امریکہ کی قیادت میں اتحادی افواج نے اس حملے کی تردید کی ہے۔
 اتحادی افواج کے ترجمان مائیک کیگنز نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’امریکہ یا اتحادی افواج نے کوئی فضائی حملہ نہیں کیا۔‘
واضح رہے کہ جمعے کوعراق میں امریکہ کے ایک راکٹ حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں بہت اضافہ ہو گیا ہے۔

پومپیو نے سعودی ولی عہد اور پاکستانی آرمی چیف سے صورتحال پر بات کی، فوٹو: اے ایف پی

جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر جمعے کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ ’جنرل قاسم سلیمانی نے ہزاروں امریکیوں کو مارا اور بری طرح زخمی کیا اور وہ مزید امریکیوں کو مارنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے تاہم مارے گئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ’ قاسم سلیمانی کو بہت پہلے مار دینا چاہیے تھا۔‘
جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومیپو نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت مختلف ممالک کے رہنماؤں سے ٹیئلی فونک رابطے کیے اور خطے کی صورت حال پر بات چیت کی تھی۔
 

شیئر: