Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیک آف اور لینڈنگ میں جہاز کی لائٹس کیوں بُجھاتے ہیں؟

1920 کی دہائی میں فلائٹ سے قبل مسافروں کے لیے کوئی خاص قواعد نہیں تھے، فوٹو: پکسابے
جیسا کہ ہم نے سنا ہے کہ 1920 کی دہائی میں فلائٹ سے قبل مسافروں کے لیے کوئی خاص قواعد و ضوابط نہیں ہوتے تھے، جبکہ آج کل فضائی مسافر دوران سفر کئی ایک قواعد کے پابند ہیں۔
ان میں سے کئی ایک ایسے ہیں جن کی سمجھ آتی ہے مثلاً سیٹ بیلٹ باندھنا، جبکہ کئی ایسے اصول ہیں جو بظاہر غیر ضروری معلوم ہوتے ہیں اور جنہیں سمجھنے کے لیے ان کی وجوہات کو جاننا ضروری ہے۔

 

ان میں سے ایک اصول ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت جہاز کی لائٹس مدہم کرنا ہے۔ موجودہ زمانے میں ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت جہاز کی لائٹس بھجا دی جاتی ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری آنکھیں کسی حادثے کی صورت میں جہاز میں اندھیرا ہونے یا دھواں بھر جانے کی وجہ سے خود کو ایڈجسٹ کر لیں۔
ہماری آنکھوں کو اندھیرے کے ساتھ ایڈجسٹ کرنے میں 10 سے 30 منٹ لگ جاتے ہیں۔یہ چند منٹ ہی ہنگامی حالت میں جہاز سے باہر نکلنے کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔
جہاز کے ایک پائلٹ اور کتاب ’کاک پٹ کانفیڈینشل‘ کے مُصنف پیٹرک سمتھ نے ’دا ٹیلی گراف‘ کو بتایا کہ ’جہاز میں لائٹس کو مدہم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہماری آنکھیں اندھیرے کے لیے پہلے سے تیار ہو جائیں تاکہ لائٹ بند ہونے کی صورت میں ہم اچانک خود کو اندھا محسوس نہ کریں اور اندھیرے یا دھوئیں میں جہاز کے دروازوں سے نہ جا ٹکرائیں۔

لائٹس بند کرنے کا مقصد مسافروں کو اندھیرے سے ایڈجسٹ کرانا ہوتا ہے، فوٹو: پکسابے

ان کا کہنا ہے کہ ’جب جہاز کی لائٹس مدہم یا بند کی جاتی ہیں تو لائٹس کے ذریعے ہنگامی راستے کی بھی واضح انداز میں نشان دہی کر دی جاتی ہے۔‘
جہاز کے ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت خاص طور پر لائٹس کیوں بجھائی جاتی ہیں؟ اس سوال کا ایک جواب یہ ہے کہ زیادہ تر جہازوں کے حادثات اسی وقت رُونما ہوتے ہیں۔اسی لیے آج کل ایئر لائنز جہازوں کے ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت لائٹس بند کر دیتی ہیں۔

شیئر: