Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دپیکا کی یونیورسٹی طلبہ سے یکجہتی

انڈیا میں سوشل میڈیا پر دیپکا پاڈوکون کو سراہتے ہوئے ان کی حمایت میں اس وقت ’آئی سپورٹ دپیکا‘ ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
انڈیا کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں پرتشدد واقعے پر جہاں شہریوں نے احتجاج کیا وہیں کچھ بالی وڈ اداکاروں نے بھی واقعے کی مذمت کی لیکن شوبز کے کئی بڑے ناموں نے اس تمام تر صورتحال پر چپ سادھ رکھی ہے۔ ایسے میں بالی وڈ کی ڈمپل گرل دیپکا پاڈوکون طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی پہنچ گئیں۔
جے این یو کے طلبا نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’دیپکا نے اگر چہ سابر متی پر موجود مجمعے سے خطاب نہیں کیا تاہم انھوں نے سٹوڈنٹس یونین کی صدر آئیشی گھوش سے ملاقات کی اور اس کے علاوہ چند دوسرے لوگوں سے بھی بات کی اور لوگوں کے ساتھ تصاویر بھی کھچوائیں۔ وہ وہاں تھوڑی دیر رہیں اور پھر وہاں سے چلی گئیں۔‘
سوشل میڈیا پر دیپکا پاڈوکون کے اس اقدام کو خاصا سراہا جا رہا ہے اور انڈیا میں اس وقت ’آئی سپورٹ دیپکا‘ ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ سوشل میڈیا صارفین ان کے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبا کے احتجاج میں شمولیت کو ’انڈیا مخالف‘ قرار دیتے ہوئے ان پر تنقید بھی کر رہے ہیں اور ان کی فلم ’چھپاک‘ کے بائیکاٹ کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔
اتوار کی شام کچھ نقاب پوش افراد نے جے این یو میں گھس کر طلبا کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں جے این یو سٹوڈنٹس یونین کی صدر آئیشی گھوش سمیت متعدد طلبہ و طالبات زخمی ہوئے تھے۔ طلبا نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ حملہ بی جے پی آر ایس ایس نظریات کی حامل تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے کیا تھا۔

کچھ سوشل میڈیا صارفین دیپکا کے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کےطلبا کے احتجاج میں شمولیت کو ’انڈیا مخالف‘ قرار دیتے ہوئے ان پر تنقید بھی کررہے ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)

واقعے کے بعد بالی وڈ اداکارہ سوارا بھاسکر نے سوشل میڈیا پر اپنین ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انہوں نے اپیل کی تھی کہ کوئی جے این یو جائے اور وہاں جو ہو رہا ہے اسے روکے وہ بہت پریشان ہیں کیونکہ ان کے والدین وہاں رہتے ہیں۔
اداکارہ سونم کپور اور ٹوئنکل کھنہ نے بھی جے این یو پر ہونے والے حملے کو بہیمانہ قرار دیا ہے لیکن دیپکا پاڈوکون کے یونیورسٹی جانے کو ’انتہائی ہمت‘ کا کام سمجھا جا رہا ہے۔
دی ہندو اخبار کی سابق مدیر مالنی پارتھا سارتھی نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’اداکارہ دیپکا پاڈوکون کا جے این یو کے درد و غم میں مبتلا طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی بہت مضبوط اور معنی خیز عمل ہے۔ انھوں نے اپنی فلم کے بائيکاٹ کا خطرہ مول لیتے ہوئے بتا دیا ہے کہ وہ پہلے ایک انسان ہیں۔ امید ہے کہ دوسرے بالی وڈ والے اس اہم وقت کو پہنچانیں گے اور کھڑے ہوں گے۔‘
فلم فیئر نے جے این یو میں دیپکا کی ایک تصویر پوسٹ کی اور لکھا کہ ’یہ تصویر ہزار الفاظ میں کہی جانے والی باتیں بیان کرتی ہے۔ دیپکا پاڈوکون دہلی کے جے این یو میں جاری مظاہرے میں۔‘
معروف مصنف شوم وج نے لکھا: 'دیپکا پاڈوکون کو سلام۔ جے این یو کے ساتھ اظہار یکجہتی مودی کے ساتھ بالی وڈ سٹارز کی ہزار سیلفیوں سے بہتر ہے۔ یہ سیلفیاں مودی کی دعوت پر ہیں اور کون ہے جو وزیر اعظم کو منع کر دے؟ دیپکا رضا کارانہ طور پر جے این یو میں ہیں اس لیے اصل ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ گذشتہ دنوں شہریت کے ترمیمی قانون کی مخالفت میں بولنے والے اداکاروں کے مقابلے میں نئے قانون کے حق میں دکھانے کے لیے وزیر اعظم مودی نے بالی وڈ کے بہت سے فنکاروں کو مدعو کیا تھا اور یہ پیغام دیا تھا کہ لوگوں کے ہردلعزیز فنکار ان کے حق میں ہیں۔
خیال رہے کہ 10 جنوری کو دیپکا پاڈوکون کی فلم چھپاک ریلیز ہو رہی ہے جس میں انھوں نے تیزاب کے حملے کا شکار ایک لڑکی کا کردار ادا کیا ہے اور اس فلم کے لیے دائیں بازو کے نظریات کے حامل بہت سے سرکرم افراد کی جانب سے بائیکاٹ کا سامنا ہے۔

شیئر: