Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آٹے کا ٹرک عظمیٰ بخاری کے گھر پہنچ گیا

عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ ماڈل ٹاؤن لاہور میں آٹا دستیاب نہیں ہے۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان میں جاری آٹے کے بحران پر سیاسی بیان بازی عروج پر ہے۔ اپوزیشن حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے، تو دوسری جانب حکومت کے خیال میں بحرانی کیفیت میڈیا کی پیدا کردہ ہے۔
اس حوالے سے حکمران جماعت تحریک انصاف کو سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
پنجاب کی صوبائی حکومت نے ٹرولنگ کا جواب دیتے ہوئے آٹے کا ٹرک اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری کے گھر بھجوا دیا۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں صوبے کی فوڈ اتھارٹی نے عظمیٰ بخاری کے گھر کے باہر آٹے کا ٹرک کھڑا کیا اور کئی بوریاں ان کے گیٹ کے باہر رکھ دیں۔
واقعہ کی تصاویر اور ویڈیوز بنا کر شیئر بھی کی گئیں۔
چیئرمین پنجاب فوڈ اتھارٹی اور رہنما تحریک انصاف عمر تنویر بٹ نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا جس میں انہوں نے عظمیٰ بخاری کے آٹے کے بحران کے حوالے سے تشویش کا ذکر کیا۔
’گذشتہ رات عظمیٰ بخاری نے ایک ٹی وی شو میں آٹے سے متعلق خواہش کا اظہار کیا تھا کہ ان کے گھر آٹا بھجوایا جائے، ان کو آٹا کہیں سے نہیں مل رہا۔ اس لیے آج صبح فوڈ ڈپارٹمنٹ نے آٹے کا ایک پورا ٹرک ان کے گھر بھجوایا ہے۔ تا کہ وہ خود بھی کھائیں اور دوسروں کو بھی کھلائیں۔‘
عظمیٰ بخاری نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس حکومتی اقدام پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میرے گھر کے باہر تماشہ بنایا گیا اور میری تضحیک کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن میں ہونے کے ناتے حکومتی کوتاہیوں پر اگر وہ نہیں تنقید کریں گی تو اور کون کرے گا۔

وفاقی وزیر شیخ رشید نے آٹے کے بحران کو حکومت کی کوتاہی قرار دیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

’اس تنقید کے بدلے تضحیک بچگانہ پن ہے، اب چینی کا بحران شروع ہو رہا ہے تو کیا اب یہ چینی کا ٹرک میرے گھر کے باہر بھیج دیں گے؟‘
انہوں نے بتایا کہ ماڈل ٹاؤن میں واقعی آٹا نہیں مل رہا۔
’اس لیے اسی حکومتی ٹرک سے میں نے ایک تھیلا آٹے کا 790 روپے میں خریدا ہے اور باقی گھروں نے بھی خریدا ہے۔ اور اس لیے بھی خریدا ہے کہ ان کو بتائیں کہ عوام واقعی مسئلے سے دوچار ہیں، یہ مذاق نہیں ہے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اس معاملے کو مذاق بنانے کی کوشش کی اور دوبارہ ایسی حرکت کی تو وہ اس کا بھر پور جواب بھی دیں گی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں آٹے کا بحران ایک ہفتے سے جاری ہے اور سب سے زیادہ خیبر پختونخوا کا صوبہ اس سے متاثر ہوا ہے۔ جبکہ اب پنجاب، سندھ اور بلوچستان بھی اس بحران کی زد میں ہیں۔
حکومتی وزیر شیخ رشید نے بھی آٹے کے بحران کو حقیقت قرار دیتے ہوئے اسے حکومتی نا اہلی سے تابیر کیا ہے۔ جبکہ حکومت اس بحران سے نمٹنے کے لیے بڑی مقدار میں گندم بیرون ملک سے درآمد کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔ 

شیئر: