Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ تیز گام میں آگ شارٹ سرکٹ سے لگی‘

تیزگام حادثے میں 75 افراد ہلاک ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر رحیم یار خان کے قریب حادثے کا شکار ہونے والی ٹرین کی انکوائری رپورٹ میں حادثے کی وجہ شارٹ سرکٹ سے لگنے والی آگ بتائی گئی ہے۔
اردو نیوز کو موصول رپورٹ کے مطابق سانحہ تیز گام کی انکوائری وفاقی حکومت کے ایک سابق انسپکٹر علی لغاری نے کی ہے۔ انکوائری رپورٹ اعلیٰ حکام کو پیش کر دی گئی ہے۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’30 اکتوبر 2019 کو پیش آنے والا حادثہ گیس سلنڈر پھٹنے سے نہیں بلکہ بوگی کے کچن میں سرکٹ شارٹ ہونے کے باعث ہوا۔‘ رپورٹ کے مطابق ’ٹرین میں آگ کچن پورشن میں الیکٹریکل کیٹل کی ناقص وائرنگ میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔‘
 
یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ’12 نمبر بوگی میں الیکٹرک سپلائی بوگی نمبر 11 سے غیر قانونی طریقے سے لی گئی تھی جس کی وجہ سے اوور لوڈنگ ہوئی۔‘
رپورٹ کے مطابق الیکٹرک کیٹل کی وائرنگ میں آگ لگنے سے کچن کے قریب پڑے سامان میں بھی آگ لگ گئی ۔ وائرنگ متاثر ہونے سے پوری بوگی میں شدید دھواں پھیل گیا، جبکہ آگ نے بوگی نمبر 12 کی تمام وائرنگ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔‘
تاہم رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اس بات کی بھی تصدیق ہوئی ہے کہ بوگی میں گیس سلنڈرز بھی موجود تھے‘۔ حادثے میں ڈپٹی ڈی ایس، کمرشل آفیسر، ایس ایچ او، ڈائننگ کار کے ٹھیکیدار، ویٹرز، ہیڈ کانسٹیبل، کانسٹیبل اور ریزرویشن سٹاف کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں ذمہ دار قرار دیے گئے آفیشلز پہلے ہی عہدوں سے ہٹائے جا چکے ہیں، (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ اس ٹرین حادثے میں 75 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ انکوائری رپورٹ میں ذمہ دار قرار دیے گئے عہدے داروں کو پہلے ہی عہدوں سے ہٹایا جا چکا ہے۔
رپورٹ میں ڈپٹی ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کراچی جمشید عالم اور ڈویژنل کمرشل آفیسر کراچی جنید اسلم کو بھی حادثے کا ذمہ دار بتایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایس ایچ او ریلوے پولیس حیدر آباد طارق علی لغاری اور ایس ایچ او خانپور امداد علی بھی حادثے کے ذمہ دار قرار دیے گئے ہیں۔
ان پولیس افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے تبلیغی جماعت کے مسافروں کے لیے خصوصی انتظامات نہیں کیے تھے۔

شیخ رشید احمد نے حادثے کی ذمہ داری تبلیغی جماعت کے مسافروں پرعائد کی تھی، فوٹو: سوشل میڈیا

ریزرویشن اور ڈائننگ کار کے جن ٹھیکداروں کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے ان میں سینیئر ریزرویشن کلرک محمد ندیم، ریزرویشن سپروائزر کراچی قاسم شاہ، ڈائننگ کار سپروائزر محمد آصف، ویٹر عبدالستار اور افتخار احمد، ہیڈ کانسٹیبل علی جان، زاہد اقبال، محمد ارشد، جہانگیر حسین اور محمد نسیم شامل ہیں۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد نے واقعے کے فوری بعد اس کی ذمہ داری تبلیغی جماعت کے ان مسافروں پر عائد کی تھی جو گیس سلنڈروں کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔

شیئر: