Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوجی اکیڈمیاں، ’جنسی حملوں میں اضافہ‘

سابق کیڈٹ سٹیفنی نے حکام کو جنسی حملے سے متعلق آگاہ کیا تھا، (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے کہا ہے کہ ’فوجی اکیڈمیوں میں جنسی حملوں کے مسئلے پر قابو پانے کے کوششوں کے باوجود گذشتہ برس ان میں مزید اضافہ ہوا ہے۔‘
پینٹاگان کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’فوجی تربیتی سال 2018 اور 2019 کے درمیان تین ملٹری اکیڈمیوں میں 149 جنسی حملے رپورٹ ہوئے۔‘
 پینٹاگان کے مطابق ’گذشتہ برس ان کیسز میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سے پہلے تربیتی سال میں 117 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔‘ 
یہ وہ کیسز ہیں جو فوجی حکام کو رپورٹ کیے گئے۔
پینٹاگان کے مطابق ’اس بات کا تعین کرنا مشکل ہے کہ ان کیسز کی تعداد میں اضافہ رپورٹ کرنے سے ہوا ہے یا گذشتہ تربیتی سال کی نسبت ان کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔‘
ہر دو سال بعد یو ایس ملٹری اکیڈمی ویسٹ پوائنٹ نیویارک، نیول اکیڈمی اناپولیز میری لینڈ اور ایئر فورس اکیڈمی کولاراڈو سپرنگس کولاراڈو میں جنسی حملوں سے متعلق ایک خفیہ سوالنامہ تربیت حاصل کرنے والے 13 ہزار فوجیوں کو دیا جاتا ہے۔
اس سوال نامے میں جنسی ہراسیت سے متعلق وہ شکایات شامل ہوتی ہیں جو حکام بالا کو رپورٹ نہیں ہوئی ہوتیں۔
پینٹاگان کی تازہ رپورٹ میں اس سوال نامے کا ڈیٹا شامل نہیں ہے۔

امریکی فوج کی خواتین افغانستان اورعراق میں خدمات انجام دے رہی ہیں، (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یو ایس ملٹری اکیڈمی میں سب سے زیادہ 57 جنسی حملوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، سب سے کم 33 نیول اکیڈمی میں جبکہ ایئر فورس اکیڈمی میں 40 کیسز سامنے آئے۔ باقی کیسز وہ ہیں جو نان سٹوڈنٹ (کیڈٹس) کے کیسز ہیں۔
ایئرفورس اکیڈمی کے سابق وکیل کرنل ڈون کرسٹینسن نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پینٹاگان ابھی تک اس مسئلے پر قابو نہیں پا سکا ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’فوجی حکام نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا تھا تاہم ابھی تک عملی اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔‘
’فوجی انصاف کی اصلاحات میں رکاوٹ کی وجہ سے جنسی حملوں اور جنسی ہراسیت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس مسئلے سے نہ صرف وہ لوگ متاثر ہو رہے ہیں جو فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں بلکہ یہ مسئلہ آنے والی نسلوں کو بھی متاثر کرے گا۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں