Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رکشہ ڈرائیور باپ کے سوشل میڈیا پر چرچے

امجد علی کی ایک صاحبزادی کمپیوٹر سائنس میں گریجویشن کر چکی ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا
یوں تو سوشل میڈیا کو سکینڈلز، تنازعات اور منفی مواد کی تشہیر کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے لیکن کئی بار سوشل میڈیا صارفین اس عمومی تاثر کو غلط ثابت کر دیتے ہیں۔ 
اس بار بھی کچھ ایسا ہی ہوا، سوشل میڈیا پر کراچی کے رکشہ ڈرائیور کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے جنہوں نے اپنی بیٹیوں کو اعلی تعلیم دلوائی اور وہ اپنی بیٹیوں کو اپنی طاقت کا ستون قرار دیتے ہیں۔
کراچی کے امجد علی کی چھ بیٹیوں میں سے سب سے بڑی بیٹی انتظامی اور بزنس ایجوکیشن کے لیے مشہور ادارے انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) میں سکالر شپ حاصل کر چکی ہیں۔
دوسری بیٹی طبی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں زیر تعلیم ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین اپنی بیٹیوں کی حوصلہ افزائی کرنے والے باپ اور قابل فخر بیٹیوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے نظر آئے۔ کہکشاں حیدر نامی صارف نے ان کا پس منظر بیان کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایسے باپ بیٹیوں کا فخر ہوا کرتے ہیں۔‘

 مرتضی اکبر البلوشی نامی ہینڈل نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے امجد علی کو ایسی بیٹیوں کا ساتھ پانے پر خوش قسمت قرار دیا۔ انہوں نے لکھا کہ ’ایسی بیٹیاں بابا کی لاج اماں کا غرور ہوتی ہیں۔‘

یکے بعد دیگرے چھ بیٹیوں کے ہونے پر کچھ صارفین نے کثرت اولاد کے طعنے دیے تو متعدد ایسے بھی گفتگو کا حصہ بنے جنہوں نے اپنے گھر بیٹیوں کی موجودگی کو جنت میں رہنے سے تعبیر کر ڈالا۔

واریئر نامی ہینڈل نے اپنا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اہلیہ بیٹا چاہتی ہیں لیکن وہ اپنی بیٹیوں کے ساتھ زیادہ خوش ہیں۔
صبیحہ صدیقی نامی ہینڈل نے گفتگو کے اسی زاویے کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ وہ پانچ بہنیں ہیں اور ان کے والد ان کے متعلق فخر کرتے ہیں۔

گفتگو میں حصہ لینے والے متعدد صارفین رکشہ ڈرائیور امجد علی کی اس گفتگو کا ذکر کرتے رہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ محنت سے کمائی گئی رقم پرائے گھر جانے والی بیٹیوں پر خرچ کرنے پر بعض اوقات عجیب و غریب مشورے ملتے ہیں لیکن وہ یقین رکھتے ہیں کہ بیٹا ہو یا بیٹی تعلیم دونوں کا یکساں حق ہے۔

شیئر: