Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی وی ڈراموں کے ناظرین پر الزام کیوں؟

چھوٹا منہ بڑی بات ہے لیکن خدا لگتی یہی ہے کہ پچھلے کئی برسوں سے کوئی ڈرامہ نہیں دیکھ پائے۔ کچھ قصور اس میں ہماری ازلی کاہلی اور نالائقی کا بھی ہے کہ آٹھ بجے پیر پسار کر ٹی وی کے سامنے کون بیٹھے۔ وہی وقت کھانا بنانے اور لگانے کا ہوتا ہے۔ یوں تو اگر ہم دن میں وقت ضائع نہ کریں تو کھانا وقت سے پہلے بھی بنایا جا سکتا ہے۔ لیکن کیا کیجیے کہ طبیعت اس طرف مائل نہیں ہو پاتی۔ 
فلم دیکھنا پھر بھی آسان ہے کہ تین گھنٹوں میں دنیا اپنے منطقی انجام کو خود پہنچ جاتی ہے لیکن ڈرامہ ہر ہفتے دیکھنا پڑتا ہے اور کسی مہینے سولی پر لٹکنا پڑتا ہے کہ اگلے ہفتے دانش مہوش کو معاف کرے گا یا نہیں۔ جیسے منیر نیازی صاحب نے خوب کہا تھا کہ
کج شہر دے لوگ وہ ظالم سن
 کج سانوں مرن دا شوق وی سی‘
آج کل ڈرامے بھی کچھ ایسے ہیں کہ ہم جیسے عام ذہن اور فہم رکھنے والے انسان کے بس سے تو بالکل باہر ہیں۔ کم از کم ایک کردار تو ایسا ضرور ہوتا ہے جو پوری کہانی میں کسی کو چین لیتا نہیں دیکھ سکتا۔ عمومی طور پر یہ ایک عورت ہی ہوتی ہے جو ہر کسی کے خون کی پیاسی ہوتی ہے۔ 
کچھ دن پہلے خلیل الرحمٰن قمر کے تحریر کردہ ڈرامے ’میرے پاس تم ہو‘ کا بہت چرچا تھا۔ آخری قسط کے لیے لوگوں کے شوق کا وہ عالم تھا کہ سنیما گھر بھی بھر گئے۔ مرکزی کردار دانش کی موت کا صدمہ سب ناظرین کے دلوں کو چیر گیا۔  لیکن اس کہانی میں بھی ایسا مختلف کیا تھا؟ ہماری سمجھ سے باہر ہے۔ ایک امریکی فلم کے چربے کو پاکستانی معاشرے کے حساب سے ڈھالا گیا اور عوام سے داد بٹوری گئی۔ دانش کی بیوی مہوش نے ایک امیر آدمی کی خاطر اپنے شوہر کو چھوڑ دیا اور سب ناظرین سے ہمیشہ کے لیے نفرت مول لے لی۔
مہوش کی طلاق کو بارہا حقارت کی نگاہ سے دکھایا گیا۔ مطلقہ خواتین کے بارے میں ہرزہ سرائی کی گئی۔ سینکڑوں ڈراموں میں مرد بے وفائی کرتا دکھایا جاتا ہے لیکن اس سے کسی پر چنداں فرق نہیں پڑتا۔ تاویل یہ دی جاتی ہے کہ یہ تو مرد کی فطرت ہے۔ عورت کی بے وفائی اس کو عورت ہی نہیں رہنے دیتی (یہ ہم نہیں، رائٹر خلیل الرحمٰن قمر کہتے ہیں) وہی بات ہوئی کہ بھیا تم نے گوشت کیوں کھایا۔ بھیڑیے کی تو فطرت ہے۔ تمہاری جرات کیسے ہوئی کہ تم گھاس نہ کھاؤ۔

’جھوٹی‘ میں معروف اداکارہ اقرا عزیز کے کردار نے اپنے شوہر سے چھٹکارے کے لیے مار پیٹ کا ناٹک رچایا۔

اسی طرح اب سے کچھ عرصہ پہلے ڈرامہ سیریل ’جھوٹی‘ کے ٹریلر نے خوب ہلچل مچا دی جس میں معروف اداکارہ اقرا عزیز نے ایک مکار اور فریبی لڑکی کا کردار نبھایا جس نے اپنے شوہر سے چھٹکارے کے لیے مار پیٹ کا ناٹک رچایا۔ گھریلو تشدد جس میں بہت سی عورتیں اپنی جان دے دیتی ہیں اس ڈرامے میں محض ایک ناٹک دکھایا گیا کہ اگر کوئی شکار زخمی بھی دکھائی دے تو اس کی بات مت مانیے گا۔ یہ جھوٹ ہی ہو گا۔ 
ماضی میں رہنا کچھ ایسی اچھی بات نہیں لیکن یہ کیسے بھلایا جائے کہ اب سے کچھ دہائیاں پہلے ہی پاکستانی ڈرامہ اپنی مثال آپ تھا۔ بھارت کی فلم کے مقابلے پر تھا۔ پوری دنیا میں ’شہزوری‘، ’خدا کی بستی‘، ’وارث‘، ’تنہائیاں‘، ’ان کہی‘، ’اندھیرا اُجالا‘ اور خدا جانے کتنے ہی ڈرامے پاکستان کی پہچان تھے۔ باوجود اس کے کہ پاکستان میں ٹی وی اور فلم کی کوئی اکیڈمی نہ تھی لیکن یہاں کے فنکار اپنی ذات میں خود ایک انجمن تھے۔
کہانی نگار بھی وہ لوگ تھے جو اردو ادب کے درخشاں ستارے تھے۔ ہمیں یاد ہے کہ احمد ندیم قاسمی، اشفاق احمد، اور بانو قدسیہ کا بہت سا کام ہم پڑھنے سے پہلے ہی دیکھ چکے تھے۔ اس سے آشنا ہو چکے تھے۔ 

کچھ دہائیاں پہلے پاکستانی ڈرامہ اپنی مثال آپ تھا۔

نہ صرف اداکاری لاجواب تھی، سکرپٹ اور ڈائریکشن بھی یہ بات خاص طور پر ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کی جاتی تھی کہ ڈرامہ تمام خاندان اکٹھا بیٹھ کر دیکھ سکے۔ پی ٹی وی ایک ہی چینل تھا جس پر دن میں ایک ہی ڈرامہ آتا تھا۔ اداکاروں اور دیگر لوگوں کو کوئی خاص تنخواہ بھی نہیں ملتی تھی لیکن ڈرامے کا معیار وہ تھا کہ شاید دوبارہ پانے میں زمانے بیت جائیں۔
اب آپ ہی بتایے کہ اگر ڈرامہ انٹرٹینمنٹ اور اصلاح کے لیے بنایا جاتا ہے تو آج کل کا پاکستانی ڈرامہ ان میں سے کون سا فرض پورا کر رہا ہے؟ کیا یہ ڈرامہ پاکستانی معاشرے کا حقیقی عکاس ہے؟ اگر بنیادی آڈیئنس عورتیں ہیں تو ان کو کیا سکھایا یا بتایا جا رہا ہے؟ ان کو یہ سبق کیوں دیا جا رہا ہے کہ صرف روتی دھوتی عورت ہی اچھی عورت ہے؟ ناظرین کو یہ کہہ کر کیوں بہلایا جا رہا ہے کہ وہ دیکھنا ہی یہ چاہتے ہیں؟ کیا آج کا ناظر ذہنی استعداد کے حساب سے  30 سال پرانے ناظر سے کمتر ہے؟ چینلوں کی ٹی آر پی اور پیسے کی دوڑ کا الزام ٹی وی دیکھنے والے پر کیوں دھرا جا رہا ہے؟ 
اب جواب ہم سے مت مانگیے گا۔ ہمیں معلوم ہوتا تو کیا آپ سے پوچھ کر وقت برباد کرتے؟ اب کی بار جواب کشید کرنا آپ کا ذمہ ہے۔ بس ہم نے کہہ دیا۔

شیئر:

متعلقہ خبریں