Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سیاچن میں انڈین فوجیوں کے پاس لباس ہے نہ خوراک‘

انڈین میڈیا کے مطابق کامپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا (سی اے جی) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سیاچن سمیت مختلف برفیلے علاقوں میں تعینات انڈین فوجیوں کو موسم سرما کے خصوصی لباس، دیگر لوازمات اور غذا کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
سی اے جی نے سوموار کو پارلیمان میں اپنی رپورٹ پیش کی ہے جس میں اس نے فوج کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوج بلندی پر تعینات اپنے فوجیوں کو مخصوص لباس، راشن اور رہنے کی مناسب جگہ مہیا کرانے میں ناکام رہی ہے۔
وزارت دفاع نے سی اے جی کو بتایا ہے کہ ان خامیوں کو دور کیا جائے گا لیکن منگل کی صبح سے ہی سیاچن انڈین سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔
اخبار دی ہندو میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق سی اے جی کی یہ رپورٹ سنہ 16-2015 سے 18-2017 کے درمیان فوج کو سہولیات فراہم کیے جانے کے حوالے سے ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'بلندی پر پہنے جانے والے لباس اور وہاں استعمال ہونے والے سازو سامان کی فراہمی میں تقریباً چار سال کی تاخیر کے سبب فوجیوں کے پاس ضروری کپڑے اور سازو سامان کی سخت قلت ہو گئی ہے۔ برف میں لگانے کے لیے چشموں کی شدید قلت ہے۔ یہ قلت 62 سے 98 فیصد تک ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق فوجیوں کو مختلف کاموں میں استعمال ہونے والے بوٹ بھی نومبر 2015 سے ستمبر 2016 تک جاری نہیں کیے گئے اور انھیں اپنے پرانے بوٹوں سے کام چلانا پڑ رہا ہے۔
ایک فوجی افسر نے انگریزی اخبار ’دی ٹائمز آف انڈیا‘ کو بتایا ہے کہ سیاچن میں تعینات ایک سپاہی کے لباس پر ایک لاکھ روپے تک خرچ آتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک صارف محمد فیصل علی نے لکھا کہ ’مسٹر نریندر مودی کیا آپ آج تک کے سب سے زیادہ فوج نواز وزیراعظم نہیں ہیں؟ پھر آپ کے دور حکومت میں ایسا کیونکر ہوا؟‘
انھوں نے مزید لکھا کہ ’آپ لاکھوں کے سوٹ پہنتے ہیں، مشروم کھاتے ہیں لیکن آپ کے فوجی سیاچن میں پریشانیوں کا شکار ہیں۔ سی اے جی نے ملک کے مخالفین کو بے نقاب کر دیا ہے۔ مودی جعلی وطن پرست ہیں۔‘

کانگریس رہنما سوپریا سولے نے ٹویٹ کی کہ ’سی اے جی کی رپورٹ کے مطابق سیاچن، لداخ اور ڈوکلام میں فوجیوں کو مناسب کھانا، کپڑے اور ضروری سامان نہیں مل رہا اور سنہ 2015 سے ہمارے فوجیوں کو جوتے تک نہیں ملے ہیں۔‘
اس ٹویٹ کے جواب میں ڈینس سی کورین نامی ایک صارف نے لکھا: 'لیکن ان کا استعمال موجودہ حکومت پروپگینڈے میں ضرور کرتی ہے۔'

واٹ ایپ  یونیورسٹی نامی ایک صارف نے لکھا کہ 'بی جے پی خود کو قوم پرست پارٹی کے طور پر پیش کرتی ہے۔ وہ انڈیا سے زیادہ پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ یوگی نے کل 48 سیکنڈ میں آٹھ بار پاکستان کا نام لیا۔ اور سیاچن میں فوجیوں کو کپڑے اور غذا کی قلت کا سامنا ہے۔'

اتفاق کی بات ہے کہ گذشتہ روز ہی انڈیا کے وزیراعظم نے دہلی اسمبلی کے انتخابات میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انڈین فوجی کی حالت کو بہتر بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
خیال رہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیاچن دنیا کی سب سے بلند سرحد ہے اور یہ دونوں ممالک کی سکیورٹی کے لیے انتہائی اہم مقام تصور کیا جاتا ہے۔

شیئر: