Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آپ کا موجودہ نام کس نے اور کیوں رکھا؟

بچوں کے نام رکھنے کا مرحلہ پورے خاندان کو متوجہ کر لیتا ہے، فوٹو: پکسابے
صرف حالات حاضرہ ہی نہیں بلکہ زندگی کا کوئی بھی موضوع ہو، سوشل میڈیا اس سے پورا پورا انصاف کرنے کی خاطر ماہرانہ و غیر ماہرانہ ہر دو قسم کے تبصروں میں کمال خود کفالت رکھتا ہے۔ اس عمل کے دوران گاہے ایسے موضوعات بھی چھڑ جاتے ہیں جو کبھی نا کبھی ہمارے خیالوں میں دستک دینے کے باوجود زبان تک کم ہی آئے ہوتے ہیں۔
پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے ٹرینڈز لسٹ سے دور رہتے ہوئے اس بار بھی ایک ایسے ہی موضوع کا انتخاب کیا۔ آپ کا نام کس نے رکھا اور یہ نام کیوں رکھا گیا کے نکات پر گفتگو میں مختلف صارفین خصوصاً ٹوئٹر کی خواتین یوزرز نے زیادہ دلچسپی لی۔
محشرعنایتی کے شعر ’لب پہ اک نام ہمیشہ کی طرح – اور کیا کام ہمیشہ کی طرح‘ کے برعکس ٹوئٹر پر جاری اس گفتگو میں حصہ لینے والوں نے دوسروں کے بجائے اپنے نام سے جڑی معلومات پر روشنی ڈالی۔
حنا صافی نامی ہینڈل نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ’میرا نام حنا اس لیے ہے کہ ہمارے ابا نورجہاں کے گانے سنتے تھے، وہ کہتی تھیں ہماری سانسوں میں آج تک وہ حنا کی خوشبو۔۔۔ تو ابا بولے کہ بچی کا نام حنا ہو گا۔‘
ہما نامی صارف اپنے نام پر والد، والدہ اور دادا کے درمیان نام کے مسئلے پر ہوئے مکالمے کا ذکر کر کے جواز جعفری کی یاد تازہ کر دی، جو کہتے تھے ’پھر ہوا ایسے کہ مجھ کو دربدر کرنے کے بعد - نام اس بستی کا میرے نام پر رکھا گیا۔‘
نام رکھنے کے معاملے پر گھر والوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ان کی والدہ لیلیٰ نام رکھنا چاہتی تھیں لیکن والد کے آفس میں ہما نام کی انٹرن کی وجہ سے یہ میرا نام بن گیا، دادا نے کہا کہ یہ ادھورا ہے اسے ظل ہما کر لیں۔ اب میرا خاندان مجھے نویا پکارتا ہے۔
عبداللہ نے اپنا نام رکھے جانے کی وجہ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ’میرا نام داؤد رکھا جانا تھا، والد کے باس نے کہا کہ عبداللہ سے بہتر کوئی نام نہیں۔‘
نبا نامی صارف نے اپنے نام کے انتخاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’خاندان کی ایک مرحومہ کے نام پر ان کا نام رکھا جا رہا تھا لیکن دادی ایسا کرنے پر راضی نہ تھیں، چنانچہ اسے تھوڑا سا تبدیل کر کے یہ نام رکھ دیا گیا۔‘
طوبیٰ نامی صارف نے اپنے گھر میں نام رکھے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’بہن بھائیوں کے نام امی نے رکھے۔ اپنے نام سے متعلق انہوں نے لکھا کہ ’میری والدہ کی سہیلی کی چھوٹی بہن کا نام طوبیٰ تھا جو بہت خوبصورت تھیں، میرا بھی یہی نام رکھا گیا۔‘
لعلین سکھیرا نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے اپنے نام اور بچپن میں پکارے جانے والے نام کا ذکر کیا۔ ان کی والدہ نے کسی عرب خاتون سے متاثر ہو کر ان کا یہ نام رکھا، اہل خانہ بچپن میں گالوں کی سرخی کی وجہ سے انہیں لالی پکارتے تھے۔
بچوں کا نام رکھا جانا ایسا مرحلہ ہے جو بعض اوقات گھر ہی نہیں پورے خاندان کو اپنی جانب متوجہ کر لیتا ہے۔ ٹوئٹر صارفین ماضی کی یادیں تازہ کرتے ہوئے دلچسپ نکات بھی زیر بحث لا رہے ہیں۔ نام کیا اور کیوں رکھے جاتے کی یہ گفتگو تسلسل سے جاری ہے اور مختلف صارفین اس کا حصہ بنتے چلے جا رہے ہیں۔

شیئر: