Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج مزید مہنگا، وزیر مذہبی امور کی کوٹہ بحالی کی کوشش

حج بدل یا نفلی حج کے لیے ضروری ہے کہ 2015 کے بعد کوئی حج نہ کیا ہو (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وزارتِ مذہبی امور نے حج پالیسی 2020 کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ پالیسی حتمی منظوری کے لیے منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق رواں برس نہ صرف حج مزید مہنگا ہو گا بلکہ نئی حج پالیسی میں وفاقی وزیر مذہبی امور کا صوابدیدی کوٹہ بحال کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
پالیسی کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ’ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے آنے والی سفارشوں کو پورا کرنے کے لیے دو ہزار حجاج کا کوٹہ وفاقی وزیر مذہبی امور کا صوابدیدی اختیار ہو گا۔‘
2014-2013 میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے وفاقی وزیر مذہبی امور اور ارکان پارلیمنٹ کا حج کوٹہ ختم کر دیا گیا تھا۔
اردو نیوز کو دستیاب حج پالیسی کے مسودے کے مطابق ’رواں سال ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی عازمین فریضہ حج ادا کریں گے۔ اس سال بھی 60 فیصد حج کوٹہ سرکاری اور 40 فیصد نجی حج عمرہ ٹور آپریٹرز میں تقسیم کیا جائے گا۔‘
ملک کے شمالی ریجن جس میں پنجاب، خیبرپختونخوا، پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر اور گلگت بلتستان شامل ہیں، کے لیے حج اخراجات پانچ لاکھ 50 ہزار 200 روپے ہیں جبکہ جنوبی ریجن جس میں بلوچستان اور کراچی شامل ہیں کے لیے حج اخراجات کا تخمینہ پانچ لاکھ 42 ہزار 200 روپے ہے۔
ان اخراجات میں قربانی کی رقم شامل نہیں ہے۔ اس کے لیے حجاج کو 24 ہزار روپے الگ سے ادا کرنا ہوں گے یا پھر قربانی کی ذمہ داری وہ خود لیں گے۔

قربانی کے لیے حجاج کو 24 ہزار روپے الگ سے ادا کرنا ہوں گے، فوٹو: اے ایف پی

حج پالیسی کے تحت 10 ہزار سیٹیں یکم جنوری 1950 سے پہلے پیدا ہونے والے عازمین اور ان کے محرموں کے لیے مختص کی گئی ہیں۔
اسی طرح 2017، 2018 اور 2019 کی حج قرعہ اندازی میں مسلسل ناکام رہنے والے درخواست دہندگان میں سے جو بھی درخواست دے گا اسے قرعہ اندازی کے بغیر کامیاب قرار دیا جائے گا۔
سرکاری حج سکیم کا ڈیڑھ فیصد کوٹہ ہارڈ شپ کیسز جبکہ 500 نشستیں ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن (ای او بی آئی) کے ساتھ رجسٹرڈ کم آمدن والے ملازمین کے لیے مختص کی گئی ہیں جس کے لیے قرعہ اندازی الگ سے ہوگی۔

ان حج اخراجات میں قربانی کی رقم شامل نہیں ہے (فوٹو: ایس پی اے)

حج پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ ’حکومت کی جانب سے کسی بھی صورت میں مفت حج نہیں کروایا جائے گا۔ حج بدل یا نفلی حج کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس شخص نے 2015 کے بعد کوئی حج نہ کیا ہو۔ حجاج کو پانچ لیٹر آب زم زم فراہم کیا جائے گا۔‘
پالیسی کے مطابق گذشتہ سال حجاج کو خدمات کی فراہمی میں ناکام رہنے والے دو فیصد ٹور آپریٹرز کی جگہ نئی کمپنیوں کو موقع دیا جائے گا۔
مسودے میں کہا گیا ہے کہ ’روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ اسلام آباد کے علاوہ دیگر ایئر پورٹس سے شروع کرنے کے حوالے سے سعودی حکومت کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔‘

شیئر: