Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین کھانے سب کو پسند کیوں آتے ہیں؟

انگریزوں کے برصغیر آنے کی ایک وجہ یہاں کے مصالحہ جات بھی تھے۔ فوٹو انسپلیش
کہتے ہیں کہ درزی اور حجام کی قینچی غلط چل جائے تو نیا فیشن بن جاتا ہے لیکن ہمارا یہ ماننا ہے کہ باورچی کی ڈوئی بھی کہیں غلط ہو جائے، مصالحے کم یا زیادہ ہو جائیں تو تب بھی ایک نیا ذائقہ وجود میں آ جاتا ہے اور چند ہی دنوں میں لوگ اس چٹخارے کے عادی ہونے لگتے ہیں ۔
کھانا کھانا تو چلیں زندہ رہنے کے لیے ضروری ہے ہی لیکن چٹ پٹے مزے دار کھانوں کا لطف زندگی کو اور بھی پرلطف بنا دیتا ہے۔ یقین نہ ہو تو آپ دیکھیے کہ آج کل سب سے زیادہ بزنس کس چیز کا چل رہا ہے؟ بالکل کھانا پکانے کا، یہ پیشہ نہ تو پرانا ہو گا اورنہ ہی اس کا کبھی اختتام ہو سکتا ہے بلکہ اس میں جدت کے ساتھ  ساتھ ہرطرح کی گنجائش موجود رہے گی۔
برصغیر ابتدا سے ہی اپنے کھانوں کے حوالے سے مشہور رہا۔ قیام پاکستان سے پہلے بھی یہاں بہت سے روایتی کھانے بنتے تھے اور کہا یہ جاتا ہے کہ یہ خطہ انگریزوں کے لیے دلچسپی کا مرکز اس لیے بھی بنا کہ یہاں کے مصالحہ جات بھی انگریزوں کو بھانے لگے تھے اور باقی وسائل کی بنا پر بھی اس علاقے کو سونے کی چڑیا سمجھا جاتا تھا۔

انڈیا کی 28 ریاستوں میں کھانوں کا ذائفہ جدا جدا ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا

پاکستان بننے کے بعد بھی یہاں کی روایتی ڈشز تو وہی رہی ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان اور ہندوستان کے روایتی کھانوں میں کافی مماثلت ہے تو یہ غلط نہ ہو گا۔
انڈیا میں 28 ریاستیں اپنے کھانوں کی وجہ سے مشہور ہیں اور ہر ریاست میں ذائقے کا رنگ جدا ہے۔ یہ ذائقوں کی سرزمین ہے۔ بعض اوقات ایک ہی کھانا مختلف ریاستوں میں مختلف انداز سے بنایا جاتا ہے اور کئی دفعہ مخلتف اجزا کے ملاپ سے ایک نئی ڈش تیار ہونے لگتی ہے۔
انڈیا میں کھانوں کے ذائقے چھ ہیں، یعنی میٹھا، نمکین، کھٹا، مصالحے دار اور کڑوا و کسیلا، اب یہ آپ کی مرضی ہے کہ آپ کس قسم کے کھانے کو اپنی پسند کے مطابق ترجیح دیتے ہیں۔
ہر انڈین ڈش میں یہ چھ ذائقے موجود ہوتے ہیں تاہم ان کو ایسا بیلنس کیا ہوتا ہے کہ کوئی دو ذائقے زیادہ نمایاں ہوتے ہیں۔

ہر انڈین ڈش میں یہ چھ خاص قسم کے ذائقے موجود ہوتے ہیں۔ فوٹو انسپلیش

انڈیا کو مصالحوں کا دیس بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں دنیا بھر کے مقابلے میں مصالحہ جات کی بہت سی اقسام پائی اور اگائی جاتی ہیں۔ یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ واسکوڈے گاما ہندوستان سے مصالحے لے کر یورپ میں گیا ان مصالحوں کو ان کی منفرد خوشبو کی وجہ سے  یورپ میں بھی بہت مقبولیت ملی۔
بہت سے انڈین کھانوں میں چینی استعمال ہوتی ہے لیکن یہ پرتگالی تھے جنہوں نے یہاں ریفائنڈ شوگر کو متعارف کروایا اب یہاں شکر، گنے کا رس، چینی، شہد اور گڑ کا استعمال بھی ہوتا ہے۔
انڈیا میں دم کی بریانی کا ذکر ہو تو نواب آف اودھ کا ذکر کیوں نہ ہو؟ جب اودھ کے علاقے میں خوراک کی قلت ہوئی تو نواب آف اودھ نے باورچیوں کو حکم دیا کہ بہت سے چاول لا کر ہنڈیا میں پکائے جائیں جبکہ ہنڈیا کا منہ لوہے کے ڈھکن لگا کر آٹے اور ڈوو سے بند کر دیا جائے اس طرح جو چاول تیار ہوئے اور غریب عوام میں تقسیم کیے جاتے رہے ان کو دم کے چاول کہا جاتا ہے۔ اس طریقے میں کم سے کم چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے اور کھانے کے ذائقے میں بھی لطف آجاتا ہے۔ اب دم کی بریانی ہو یا دم کے آلو مزا تو پھر آنا ہی آنا ہے۔

پہلی بار واسکوڈے گاما انڈیا سے مصالحے لے کر گئے جو یورپ میں بہت مقبول ہوئے۔ فوٹو انسپلیش

چٹنی انڈین کھانوں کا لازمی جز ہے۔ یہ املی، پودینے، ٹماٹر اور مخلتف اشیا سے بنتی ہیں۔ انگریزوں نے تو ایک چٹنی کو میجر گرے کا بھی نام دیا اور یہ اب تک فروخت ہوتی ہے۔
مرغی پسند کرنے والے بھارت میں بہت ہیں اور سب یہ سمجھتے ہیں کہ چکن تکہ ہندوستان کی ڈش ہے جبکہ ایسا نہیں، چکن تکہ گلاسکو سکاٹ لینڈ میں پہلی دفعہ بنایا گیا۔
نارتھ انڈیا میں روٹی بہت پسند کی جاتی ہے جبکہ سائوتھ انڈین چاولوں کے دیوانے ہیں۔ نارتھ کے علاقے میں ناشتے میں پراٹھے، اچار اور دہی کے ساتھ کھائے جاتے ہیں جبکہ ساؤتھ انڈین ڈوسہ کے شوقین ہیں۔ 
کچھ مصالحہ جات جو اب انڈیا میں استعمال ہوتے ہیں وہ یونان، پرتگال، روم اور عرب ممالک سے بھی درآمد کیے گئے جن میں زعفران اور مرچیں شامل ہیں۔

پاکستان اور انڈیا کے روایتی کھانوں میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے۔ فوٹو انسپلیش

انڈیا میں تین طرح کے کھانوں میں Saatvic , Raajsic اور Tamsic
کی اقسام شامل ہیں۔ پہلی قسم میں پھلوں کا جوس اور تازہ سبزیاں شامل ہیں۔ دوسری قسم میں چٹے پٹے مصالحہ دار کھانے شامل ہیں اور تیسری اور آخری قسم میں سرکہ اور گوشت سے بنی اشیا شامل ہیں۔
تو اب ان سب کھانوں کے بارے میں جان کر آپ کا دل انڈیا جانے کو تو کر ہی رہا ہو گا تو جب جائیں گے تو کون سا کھانا کھانا پسند کریں گے؟

کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ’’اردو نیوز کالمز‘‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: