Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اجمل قصاب کو مجبور کیا کہ بولو بھارت ماتا کی جے‘

راکیش ماریہ کے مطابق قصاب کو یقین تھا کہ انڈیا میں مسلمانوں کونماز ادا کرنے کی اجازت نہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ممبئی کے ایک سابق پولیس کمشنر نے اپنی یاداشتوں پر مشتمل کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ کیسے انہوں نے 26  نومبر 2011  کو ممبئی میں ہونے والے حملوں میں ملوث اجمل قصاب کو ’ بھارت ماتا کی جے‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا۔
ممبئی پولیس کے سابق کمشنر راکیش ماریہ کی حال ہی میں چھپنے والی کتاب ’اب مجھے کہنے دیں‘ میں ممبئی دھماکوں میں ملوث اجمل قصاب سے تفتیش اور ان کے حوالے سے ’سنسنی خیز‘ انکشافات کیے گئے ہیں۔
سابق پولیس آفیسر نے کتاب میں لکھا ہے کہ کس طرح انہوں نے اجمل قصاب کو ’بھارت ماتا کی جے‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا تھا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے لکھا ’میں نے اجمل قصاب کو حکم دیا کہ نیچے ہو جاؤ اور اپنی پیشانی زمین پر لگاؤ۔ انہوں نے میرے حکم کی تعمیل کی۔ پھر میں نے حکم دیا کہ اب ’بھارت ماتا کی جے‘ کا نعرہ لگاؤ۔ قصاب نے کہا بھارت ماتا کی جے، پھر میں نے یہ ان سے دو بار کہلوایا۔‘
وہ لکھتے ہیں کہ ’اگر لشکر طیبہ اپنے پلان میں کامیاب ہو جاتی تو اجمل قصاب  بنگلورو کے رہائشی سمیر دانش چودھری کے نام سے مر جاتے۔‘ ان کے مطابق لشکر طیبہ ان حملوں کو ہندو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنا چاہتی تھی۔
’اگر سب کچھ پلان کے مطابق ہوتا تو اجمل قصاب کی کلائیوں پر ہندوؤں کی طرح سرخ رنگ کی ڈور بندھی ہوتی اور ہمیں ان کی جیب سے ارونودایا ڈگری کالج بنگورو کے طالب علم سمیر دانش چودھری کا کارڈ مل جاتا اور میڈیا میں چیختی چنگھاڑتی سرخیاں ہوتی کہ ہندو دہشت گردوں نے ممبئی پر حملہ کر دیا۔‘
راکیش ماریہ نے دعویٰ کیا ہے کہ قصاب کے مطابق انہوں نے لشکر طیبہ میں ڈکیتی کی وارداتیں کرنے لیے شمولیت اختیار کی تھی اور ان کا جہاد سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ممبئی پولیس کے سابق افسر کے مطابق اجمل قصاب کو یقین تھا کہ انڈیا میں مسلمانوں کو پانچ وقت نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں اور مساجد پر تالے ہوتے ہیں۔

ماریہ کے مطابق قصاب نے جب مسجد میں لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو ہکا بکا رہ گیا (فوٹو: روئٹرز)

قصاب کا خیال تھا کہ انہیں جو پانچ وقت اذان کی آواز کرائم برانچ کے لاک اپ میں سنائی دیتی ہے یہ ان کا وہم ہے۔ ’جب مجھے اس بات کا علم ہوا تو میں نے تفتیشی آفیسر رامیش مہالے کو حکم دیا کہ وہ انہیں میٹرو سینما کے قریب واقع مسجد کے پاس ایک گاڑی میں لے جائیں۔‘
ماریہ کے مطابق اجمل قصاب نے جب مسجد میں لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو ہکا بکا رہ گیا۔
راکیش ماریہ نے اپنی کتاب میں مزید لکھا ہے کہ وہ خود روز اجمل سے تفتیش کرتے تھے۔ ان کی پہلی ترجیح اجمل قصاب کو زندہ رکھنا تھا کیونکہ ممبئی پولیس میں ان کے خلاف نفرت اور اشتعال پیدا ہوگیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ داؤد ابراہیم گروپ کو اجمل قصاب کو ختم کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

اجمل قصاب کو 2012 میں پھانسی دے دی گئی تھی (فوٹو: روئٹرز)

راکیش ماریہ کے انکشافات سے انڈیا میں سیاسی تنازع پیدا ہوگیا ہے۔
بی جے پی سے تعلق رکھنے والے یونین منسٹر پیوش گوئل نے کانگریس پر ہندوؤں کو دہشت گردی دکھانے کے لیے شازش کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ 
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اب راکیش ماریہ کیوں بول رہے ہیں؟ انہیں یہ باتیں اس وقت ممبئی کے پولیس چیف کے طور پر بتانا چاہئیں تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم کانگریس اور سابق وزیر پی چدم بھرم کے جھوٹ کی مذمت کرتے ہیں اور دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہں ہوتا۔‘
بی جے پی کے ایک اور رہنما رام مادھیو کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بعض دانشوروں نے ممبئی حملوں کو آر ایس ایس سے جوڑ دیا تھا اور ان کو کانگریس کے رہنماؤں کی مدد حاصل تھی۔
خیال رہے کہ اجمل قصاب ممبئی حملوں میں ملوث دہشت گردوں میں سے واحد فرد تھے جنہیں زندہ پکٹرا گیا تھا۔ اجمل قصاب کو 2012 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

شیئر: