Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ترکی مسلسل انڈیا کے اندرونی معاملات میں دخل دے رہا ہے‘

انڈین وزارت خارجہ کے مطابق صدر اردوغان نے واقعات کو ’توڑ مروڑ‘ کر پیش کیا (فائل فوٹو)
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے دورہ پاکستان کے موقعے پر انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے بارے میں دیے گئے بیان پر انڈیا نے سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق انڈین حکام نے پیر کو ترکی کے سفیر کو ایک ڈیمارش یعنی سخت پیغام جاری کیا ہے۔
انڈین وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’اردوغان کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انھیں نہ تو تاریخ کا علم ہے اور نہ ہی سفارتی تعلقات کا ادراک ہے کہ ان کے بیان سے دونوں ممالک کے تعلقات پر کیسے اثرات مرتب ہوں گے۔‘
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ انڈیا نے بار بار ترکی کی اس کوشش کو مسترد کیا ہے جس کے تحت وہ پاکستان کی ’سرحد پار کھلی دہشت گردی‘ کو جائز قرار دینا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ جمعے کو پاکستانی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر اردوغان نے کہا تھا کہ ’ہمارے کشمیری بھائی بہن کئی عشروں سے تکلیف میں ہیں۔ ہم کشمیر پر ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’ہم نے یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھایا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو جنگ کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ اسے انصاف سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح کا حل ہر ایک کے حق میں ہے۔ ترکی انصاف، امن اور بات چیت کی حمایت کرتا رہے گا۔‘

صدر اردوغان نے کہا تھا کہ کشمیری کئی عشروں سے تکلیف میں ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ترک صدر نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں جاری تحریک کا پہلی جنگ عظیم کے دوران ترکی کے لوگوں کی بیرونی اقتدار کے خلاف جنگ سے موازنہ کیا۔
رویش کمار نے کہا کہ صدر اردوغان نے حال کے ’تنگ نظر‘ خیال کی حمایت میں ماضی کے واقعات کو ’توڑ مروڑ‘ کر پیش کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حالیہ واقعہ یہ بتاتا ہے کہ ’کس طرح ترکی مسلسل انڈیا کے اندرونی معاملات میں دخل دے رہا ہے۔ یہ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔‘

شیئر: