Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کروز شپ کے مسافروں کو جانے کی اجازت

جاپان میں روکے گئے کروز شپ پر 3771 مسافر سوار تھے۔ (فوٹو:اے یف پی)
جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کے جنوب میں یوکوہاما کی بندر گاہ پر لنگر انداز کروز شپ میں کئی دنوں سے روکے گئے ان مسافروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی ہے جن کے خون کے نمونوں میں کورونا وائرس نہیں پایا گیا۔
واضح رہے یہ وائرس چین میں گذشتہ برس کے آخر میں سامنے آیا تھا جس سے ابھی تک چین میں 2000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے جب کہ 74000 متاثر ہوئے ہیں۔
کروز شپ ڈائمنڈ پرنسز میں سوار 542 مسافروں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کروز شپ میں 3771 مسافر سوار ہیں۔
کروز کے ایک مسافر کے متاثر ہونے کے بعد کچھ ہی دنوں میں مزید مسافروں میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔
حکام کے مطابق فی الحال 500 کے قریب مسافروں کو اس کروز شپ سے نکالا جا رہا ہے۔
گذشتہ دنوں جاپان پر تنقید ہوئی تھی کہ اس نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بروقت کارروائی نہیں کی۔
جاپان کے حکام اپنے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کروز شپ کو ساحل پر محدود کرنے سے یہ وائرس زیادہ نہیں پھیلا۔
جاپان میں عالمی ادارہ صحت کے سابق ریجنل سربراہ کہتے ہیں کہ اس کروز شپ کو ساحل تک محدود کرنے سے پہلے اس کے مسافروں میں وائرس پھیل گیا تھا۔
جبکہ جاپان مین کوبے یونیورسٹی کے پروفیسر کینتارو لواتا کہتے ہیں کہ ساحل پر اس کو محدود کرنا ایک بڑی ناکامی اور غلطی ہے۔

کروز شپ کے مسافروں کا تعلق مختلف ممالک سے ہے (فوٹو: اے ایف پی)

جاپان کے اس اقدام سے امریکہ سمیت کئی ممالک مسافروں کو کروز شپ تک محدود کرنے پر مطمئن نہیں تھے۔
امریکہ نے اپنے 328 مسافر کروز شپ ڈائمنڈ پرنسز سے نکال لیے ہیں۔
ان مسافروں کو امریکہ میں بھی دو ہفتوں کے لیے الگ رکھا جائے گا۔
3771 افراد میں سے 2666 مسافر جبکہ باقی عملے کے اراکین تھے۔
کروز پر سوار افراد کا تعلق 56 ممالک سے تھا۔
جاپان کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ کروز شپ ڈائمنڈ کو 14 دنوں کے لیے ساحل پر روکا جائے گا تاکہ وائرس نہ پھیلے تاہم کئی دنوں بعد جاپانی حکومت نے ان مسافروں کو جہاز سے نکلنے کی اجازت دی جن کی عمریں 80 برس سے زیادہ تھی۔

جاپان کی حکومت نے کروز شپ ڈائمنڈ پرنسز کو 14 دن کے لیے ساحل پر محدود کیا تھا (فوٹو:اے ایف پی)

اس کروز شپ کا عملہ 1045 افراد پر مشتمل ہے۔ اس میں کچھ اراکین میں کورونا وائرس پایا گیا ہے جن کا علاج جاری ہے۔
عملے کے باقی اراکین اس وقت تک کروز میں رہیں گے جب تک مسافر نہیں جاتے تاہم پھر بھی اس عملے کو مزید 14 دن کے لیے سب سے الگ رکھا جائے گا۔
منگل کو عالمی ادارہ صحت نے چین سے پھوٹنے والے کورونا وائرس کی وجہ سے ہنگامی خریداری، تقاریب کی منسوخی کے علاوہ کروز شپ سے سفر پر تحفظات کو حد سے زیادہ عالمی ردعمل قرار دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ صورتحال کے مطابق اقدامات کرنے چاہیئں، سب کچھ بند کرنے سے فائدہ نہیں ہوگا۔

شیئر: