Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب پولیس نے ٹریفک کا نظام ایک شہری کو سونپ دیا

شہری کو ٹریفک جام کی شکایت کرنا مہنگا پڑ گیا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان سمیت دنیا بھر میں لوگ ٹریفک جام سے تنگ نظر آتے ہیں اور ٹریفک پولیس کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، لیکن اگر اُنہیں کہا جائے کہ وہ خود ٹریفک کنٹرول کر کے دکھائیں تو کیا وہ یہ کام کر پائیں گے؟
انڈیا کی ریاست اُتر پردیش کے شہر فیروزآباد میں ٹریفک جام سے تنگ آئے ایک شخص کو ٹریفک جام کی شکایت کرنا مہنگا پڑ گیا کیونکہ اسے خود دو گھنٹے تک ٹریفک کنٹرول کرنا پڑی۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق سونو چوہان نامی شخص منگل کو فیروزآباد میں ٹریفک جام میں پھنس گیا اور وہاں سے نکلنے کے بعد شکایت کرنے سیدھا ٹریفک پولیس کے سینیئر افسر کے دفتر جا پہنچا۔

 

پولیس افسر ساچندرا پٹیل نے اُلٹا سونو کو امتحان میں ڈال دیا اور کہا کہ کیا وہ دو گھنٹے تک خود ٹریفک کنٹرول کرنا پسند کریں گے، جس پر سونو نے ہامی بھر لی۔
پولیس نے سونو کو ایک ہیلمٹ اور ٹریفک جیکٹ دے کر ’ٹریفک رضاکار‘ کے طور پر تعینات کیا اور انہیں بہت سے دیگر اہلکاروں کے ساتھ اسی علاقے میں بھیج دیا جہاں وہ ٹریفک میں پھنسے تھے۔
ان کے ساتھ جانے والے فیروز آباد کے ٹریفک انسپکٹر رام دت شرما نے بتایا کہ ’اس دوران ون وے ڈرائیونگ اور غلط پارکنگ کرنے پر آٹھ گاڑیوں کا چالان کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تجربہ کامیاب رہا اور وہ کوشش کریں گے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ رضاکارانہ طور پر ٹریفک نظام میں بہتری کے لیے آگے آئیں۔‘

پولیس کے مطابق انہوں نے سونو کے احکامات پر ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر کیا (فوٹو: اے ایف پی)

’ہم نے دو گھنٹے تک سونو کے احکامات پر عمل کیا اور ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر کیا۔‘
اس کے بعد سونو کا کہنا تھا کہ ’ اس تجربے سے مجھے ٹریفک کانسٹیبلز کے مسائل کا بھی پتا چلا اور ان مسائل کے بارے میں بھی علم ہوا جو عوام کی جانب سے ٹریفک رولز کی پیروی نہ کرنے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب ایک گاڑی غلط موڑ کاٹتی ہے تو اس کی وجہ سے ٹریفک کا سارا نظام پٹڑی سے اتر جاتا ہے۔‘
’اس تجربے کے بعد میں یقینی طور پر ایک ذمہ دار شہری بن گیا ہوں۔‘

شیئر: